Posts Tagged ‘Islamic Books’

تانیب الخطیب مترجم(Taneeb ul Khateeb)

اگست 30, 2012

محدث ابو بکر احمد بن علی بن ثابت المعروف بخطیب بغدادی الشافعی المتوفی ۴۶۳ھ نے اپنی حدیثی فقہی اور تاریخی خدمات کے باوجود تعصب کے سیلابی ریلے میں بہہ کر تاریخ بغداد میں متروک اور ساقط الاعتبار راویوں کی روایات پر مدار رکھ کر جو من گھڑت افسانے امام اعظم اور ان کے اصحاب کے متعلق پیش کیے ہیں، اور بے جا قسم کے اعتراضات اور مطاعن ذکر کیے ہیں ان کا جواب علامہ کوثری نے اپنی کتاب تانیب الخطیب علی ماساقہ فی ترجمۃ ابی حنیفۃ من الاکاذیب میں دیا ہے۔

علامہ کوثری کی اس کتاب کا اردو ترجمہ پیش کیا جارہا ہے، تاکہ موجودہ دور کے مخالفین ابی حنیفہ اسی تاریخ بغداد سے اعتراضات لے کر جو فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کا سد باب علماء کرام، طلباء عظام اور دیگر عوام الناس باحسن طریق کر سکیں۔والله یقول الحق وهو یهدی السبیل۔

فقہی مقالات(اول تا ششم)(Fuqahi Muqalaat Vol 1-6)

اگست 25, 2012

اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی کو ہر میدان میں اور خاص طور پر فقہی میدان میں جو بلند مقام عطا فرمایا ہے وہ محتاج بیان نہیں، آپ نے جس دقیق فقہی موضوع پربھی قلم اٹھایا ، الحمد لله اس موضوع پر سیر حاصل بحث فرمائی۔

زیر نظر مجموعہ حضرت والا کے اردو اور عربی زبان میں لکھے گئے فقہی مقالات پر مشتمل ہے،چونکہ یہ مقالات ایسے مفید موضوعات پر لکھے گئے ہیں جن پر واقفیت حاصل کرنے کی ضرورت علماء اور طلباء کے علاوہ عام لوگوں کو بھی پیش آتی رہتی ہے، چنانچہ عوام بھی ان موضوعات سے واقفیت حاصل کرنے کیلئے علماء سے بار بار سوال کرتے ہیں۔اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ مجموعہ پیش خدمت ہیں،تمام حضرات سے درخواست ہے کہ وہ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس سلسلے کو صدق اور اخلاص کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اس کو شرف قبولیت عطا فرمائے،ا ور حضرت والا مدظلہم کی عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے اور ان سے دین کی زیادہ سے زیادہ خدمت لے،آمین۔

إظهار التحسین فی إخفاء التامین(Izhar-ut-Tehseen fi Ikhfa-ut-Tamee)

جولائی 19, 2012

احناف کرام اور غیر مقلدین حضرات کے درمیان  نماز میں سورة فاتحہ کے بعد آمین کہنے میں اختلاف نہیں بلکہ آمین بالجہر اور عدم جہر میں ہے۔ نفس آمین میں کوئی اختلاف نہیں۔ بات یہ ہے کہ احناف کرام آمین کے آہستہ کہنے کو مسنون قرار دیتے ہوئے اولی سمجھتے ہیں، اور غیر مقلدین حضرات آمین بالجہر کہنے پر مصر ہے۔ احناف کا موقف یہ ہے کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے شروع میں آمین بالجہر کیا پھر جہر چھوڑ دیا جب کہ غیر مقلدین حضرات کا اصرار ہے کہ آپ نے وفات تک اس کو نہیں چھوڑا۔ دونوں کے دلائل کیا ہیں؟ کس کے دلائل میں کتنی قوت اور کتنا وزن ہے؟ کس کے پاس ٹھوس اور وزنی دلائل ہیں اور کس کا مدار مغالطات پر ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب تو انشاء الله کتاب مذکورہ کتاب کے پڑھنے سے ناظرین کرام کے سامنے واضح ہو جائے گا۔اللہ سے دعا ہے کہ اس سعی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے اور ہم سب کیلئے ذریعہ آخرت بنائے۔آمین

Al-Mousuatul Fiqhiyyah (الموسوعة الفقهیة مترجم اردو)

اپریل 4, 2012

Image  Image  Image  Image  Image  Image  Image  Image   Image  Image  Image  Image

عصر حاضر علمی انقلاب کا دور بھی کہلاتا ہے، علوم و فنون کی ترقیوں کے ساتھ خود ان کی پیشکش کے اسلوب و طرز بھی جدا جدا اپنائے جارہے ہیں، اور علمی استفادہ کو آسان تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں، انہی میں ایک اسلوب انسائیکلوپیڈیائی اسلوب بھی ہے۔ یہ طرز کوئی نیا نہیں ہے لیکن اس اسلوب میں فقہ اسلامی کی پیشکش ہنوز شرمندۂ تعبیر نہ ہوئی تھی۔اس اسلوب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کردی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام فہم اہل علم کیلئے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہوجاتا ہے۔الله سبحانه وتعالیٰ نے فقہ اسلامی کے انسائیکلوپیڈیا کی تیاری کی سعادت حکومت کویت کی وزارت اوقاف و اسلامی امور کے حصہ میں رکھی تھی جس کا آغاذ ۱۹۶۷ء میں ہوا اس مشکل اور اہم کام کیلئے عالم اسلام کے ممتاز علماء و فقہاء کی خدمات حاصل کی گئیں۔

اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک(حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی)کے مسائل و دلائل کو سمونے اور سمیٹنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے،موسوعہ میں مختلف مسائل کو ان سے متعلق مختلف فقہی رجحانات کے ذیل میں ذیر کیا گیا ہے نہ کہ مذاہب فقہیہ کی ترتیب سے، جس کی وجہ سے کسی مسئلہ سے متعلق مکمل فقہی تصور واضح صورت میں سامنے آجاتا ہے، اختلاف و اتفاق کے محل متعین ہو جاتے ہیں اور تکرار مسئلہ سے بڑی حد تک تحفظ ہو جاتا ہے، ہر مسلک کے اقوال اور دلائل اسی مسلک کی مستند ترین کتابوں سے نقل کئے گئے ہیں، معروضی انداز سے ہر فقیہ کا نقظہ نظر اور اس کے دلائل موسوعہ میں شامل کئے گئے ہیں، موازنہ و ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کئے گئے ہیں، نیز احادیث کی تخریج بھی کی گئی ہے۔

اب تک اس موسوعہ کی ابتدائی بارہ جلدوں کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے، الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس حقیر سی کاوش کو شرف قبولیت عطا فرما کر دارین میں بہترین جزا عطا فرمائے، آمین

سیرت حلبیہ (Seerat-ul-Halbiya)

اکتوبر 1, 2011

    

   

سيرت حلبيہ اپنی خصوصيات کے لحاظ سے ايک ايسی منفرد کتاب ہے جو تاريخ اسلامی اور سيرت رسولﷺکے موضوع پر اپنا ايک عليحدہ ، مستقل اور اہم مقام رکھتی ہے، اسی انفراديت اہميت اور افاديت و مقام کے صحيح تصور کو پيش کرنے کيلئے کہا گيا ہے کہ عربی لٹريچر ميں سيرت پر ضابطے کی تو صرف يہی ايک کتاب ہے۔ مؤلف نے يہ کتاب عربی کی دو اہم کتب سيرت (عيون الاثر اور سيرت شمس الشامی)کی تلخيص کے طور پر مرتب کی ہے۔ يہ دونوں کتابيں علمی و تحقيقی مواد کے اعتبار سے بے حد اہم ہے ليکن عوام اس کی گہرائی اور گيرائی تک نہيں پہنچ سکتے ۔اس لئے مؤلف نے ایک مفصل و مربوط کتاب عوام و خواص دونوں طبقوں کيلئے مرتب کی جو اپنے استناد اور معتبر سيرت و تاريخ کی کتابوں سے ماخوذ واقعات پر مبنی ہے، اور ساتھ ہی تمام منتشر واقعات کو مربوط کر کے تسلسل کے ساتھ مرتب کر ديا گيا ہے جس سے يہ کتاب علماء و عوام سب کيلئے قابل فہم بن گئی ہے۔ ايک اور خصوصيت اس کتاب کی يہ بھی ہے کہ ايک واقعہ کے ذيل ميں جتنی مختلف و متفرق روايات فراہم ہوتی ہيں ، يہ ان ميں سے اکثر کو پيش کرتے ہيں اور اس کے بعد ان روايات ميں سے ممکن طور پر تضاد کو دور کر کے موافقت اور تطابق پيدا کرنے کی کوشش کرتے ہيں، جس سے مختلف تاريخی واقعات کا ايک دوسرےسے  جوڑ پيدا کرنا ممکن ہو جاتا ہے، ساتھ ہی يہ کہ اس ميں جتنی قوی اور ضعيف روايات پيش کی گئی ہيں، مؤلف نے اکثر ان کا مأخذ بھی ذکر کر ديا ہے۔

آخر ميں اﷲتعالیٰ سے دست بدعا ہيں کہ اس محنت و خدمت کو قبول فرمائےا ور اس خدمت کو مؤلف، مترجم، ناشر، اور ان تمام حضرات کيلئے سعادت و نجات کا باعث بنادے جنہوں نے اس کی اشاعت و ترويج ميں کردار ادا کيا ہے۔ آمين

اسلام اور سیاست حاضرہ(Islam aur Siyasaat-e-Hazira)

دسمبر 29, 2010

عصر حاضر میں اسلام کے عملی نفاذ اور زندگی کے مختلف شعبوں میں نت نئے پیدا ہونے والے مسائل کے اسلامی حل کے لیے متفرق کوششیں کی جارہی ہیں جو ایک مستحسن عمل ہے اور علماء اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے عوام کی رہنمائے فرما رہے ہیں۔ اللہ انہیں دارین میں جزائے خیر عطا فرمائے۔ اسی سلسلہ میں ایک مسئلہ سیاست بھی ہے۔زیر نظر رسالہ میں مولف نے ووٹ کی شرعی حیثیت، دینی و سیاسی جماعتوں، مسئلہ قومیت اور بین الاقوامی منظر نامی میں عالم اسلام کو درپیش مسائل جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین

گستاخی رسول اور اسلام (Gustaakh-e-Rasool aur Islam)

دسمبر 29, 2010

اس وقت دنیائے اسلام جس دور سے گزر رہی ہے یہ دور اسلامی تاریخ کا انتہائی مشکل اور کٹھن دور ہے۔ امت مسلمہ کو جو مشکلات آج درپیش ہیں شاید ماضی میں اتنی مشکلات کبھی درپیش نہیں ہوئیں۔ ہر آنے والا دن خطرے یا پریشانی کی ایک نئی جہت لے کر آتاہے۔حالیہ دنوں میں اخبارات میں داعیٔ اسلام، محسن انسانیت اور پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی کو تنقیص و توہین کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اب پاکستان میں موجود توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنےکی سازشیں کی جارہی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و حرمت ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑی متاع ایمان ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن محبوب خدا حضرت محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی شان اقدس میں ادنی بے ادبی اور گستاخی اس کے لئے ناقابل برداشت ہیں۔ نیز توہین رسالت کا قانون مغربی معاشرہ کی دوغلی فطرت کا عکاس ہے جہاں حضرت مریم، حضرت عیسی اور صدر امریکہ کے بارے میں گستاخی تو قابل سزا جرائم ہیں لیکن پیغمبر اسلام کی توہین و تنقیص کو آزادی اظہار کا نام دیا جاتاہے۔ بحیثیت مسلمان، ہم سب کا یہ فرض ہے کہ مغربی عناصر کی ریشہ دوانیوں کو سمجھیں اور توہین رسالت کے خلاف اٹھنی والی ہر آواز کومنہ توڑ جوا ب دیں۔ ان عناصر کی سازشوں کو سمجھنے کے لیے یہ رسائل ترتیب دیے گئے ہیں، اللہ مؤلفین کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم انہیں سمجھنے اور اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ہمارا حشر شہدائے ناموس رسالت میں فرمائے۔آمین ثم آمین

اللہ کے حبیب کی محبوب سنتیں وآداب زندگی (Allah ke Habib ki Mehboob Sunnatin wa Adaab-e-Zindagi)

دسمبر 29, 2010

اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہا تباع سنت ہی سے انسان اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کا مقام حاصل کرسکتا ہے، لہٰذا علمائے امت نے ہر دور اور ہر زبان مین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو جمع کر کے مسلمانوں کو انہیں اختیار کرنے کی ترغیب دی ہے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہےکہ وہ ایسی کتابوں کو اپنے گھر میں رکھ کر گھر والوں کو سنائیں اور ان پر عمل کرنے اور کرانے کا اہتمام کریں۔ زیر نظر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ اسے مسلمانوں کے لئے نافع اور مفید بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اتباع سنت کی توفیق اورا س کی برکات عطا فرمائیں آمین۔

بدعت اور اہل بدعت اسلام کی نظر میں(Bidat aur Ahl-e-Bidat Islam ki Nazar Me)

دسمبر 22, 2010

زیر نظر کتاب میں مولف نے بڑی ہمت اور محنت شاقہ سے بدعت کے بارے میں حضرات صحابہ کرام، تابعین عظام، مجتہدین کرام، مجددین امت اور اولیاء اللہ کے اقوال کو جمع فرمایا ہے۔ یہ سب مضامین مختلف اسفار میں منتشر تھے، آپ نے انہیں یکجا کر کے ایک نہایت مفید ترتیب دی ہے۔ قاری کو ایک ایسے محل میں لاکھڑا کیا ہے جس کے چاروں طرف اہل اللہ بدعت کی ظلمتوں کے خلاف دہائی دے رہیں اور مرد مومن شیدائی سنت بے محابا ان سے مخلصی چاہتا ہے یہ صرف مقام سنت ہے جس سے کرنیں پھوٹتی ہیں اور بدعتوں کی ظلمتیں ٹوٹتی ہیں۔یہ رسالہ طلباء، علماء سالکین اور مبلغین کے لیے بہت مفید اور صحیح معنی میں حامی سنت اور ماحی بدعت ہے۔ اللہ رب العزت اس تالیف لطیف کو اور مفید بنائے آمین

اسلام اور جدت پسندی(Islam & Modernism)

دسمبر 22, 2010

جدت پسندی بذات خود ایک مستحسن جذبہ اور انسان کی ایک فطری خواہش ہے، اگر یہ جذبہ نہ ہوتا تو انسان پتھر کے زمانے سے ایٹم کے دور تک نہ پہنچتا۔چنانچہ اسلام نے جو ایک فطری دین ہے، کسی جدت پر بحیثیت جدت کے کوئی پابندی عائد نہیں کی، بسا اوقات اسے مستحسن قرار دیا ہے اور اس کی ہمت افزائی کی ہے۔لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ جس طرح جدت پسندی نے انسان کو مادی ترقی کے بام عروج تک پہنچایا ہے، اسی طرح اس نے انسان کو بہت سے نفسانی امراض میں بھی مبتلا کیا ہے اور بہت سے تباہ کن نقصانات بھی پہنچائے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جدت پسندی ایک دو دھاری تلوار ہے جو انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے کام بھی آسکتی ہے اور اس کا کام تمام بھی کر سکتی ہے۔لہذا ایک جدید چیز نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل قبول ہے اور نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل تردید ۔
اس کے بعد سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کیا معیار ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ فلاں جدت مفید اور قابل قبول ہے اور فلاں مضر اور ناقابل قبول؟
مولف نے اس کتاب میں اسی حد کی نشاندہی کی ہے، جس کی روشنی میں یہ فیصلہ باآسانی کیا جا سکتا ہے کہ کونسی جدت قابل قبول ہے اور کونسی نا قابل قبول۔ اﷲ ہم سب کو صراط مستقیم پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین