Archive for مئی, 2009

Ilm-e-Din aur Humary Bachchy (علم دین اور ہمارے بچے)

مئی 31, 2009

Ilm_Bchمغربی تہذیب و تمدن نے مسلمانوں کو چاروں طرف سے اپنے شکنجہ میں جکڑ لیا ہے جس سے بڑوں اور بچوں سب کی ذہنی تربیت (Brain Washing)ہو رہی ہے۔ مسلمان اپنی شناخت بھولتے جا رہے ہیں اور اکثریت کے دماغ پر مغربیت چھاءی جا رہی ہے۔ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو دنیا کے ساتھ ساتھ دین کی طرف بھی راغب کریں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے ننھے منے بچوں کے لیے ایسا ماحول اور نصاب فراہم کریں جس سے وہ اس حقیقت سے آشنا ہوں کہ ہم اس فانی دنیا میں کس لیے آءے ہیں؟ کیا کرنے آءے ہیں؟ اور کیا کر کے واپس جاءیں گے؟ اسی ضرورت کے پیش نظر یہ کتاب مرتب کی گءی ہے۔امید ہے کہ ابتداءی درجات میں اس نصاب کے پڑھانے سے معصوم بچے کسی قدر دینیات سے آگاہ ہو جاءیں گے اور بے دینی کے سیلاب سے بچاءوکی شکل پیدا ہوجاءے گی۔ اللہ تعالی اس کو نافع و مفید بناءے۔آمین

Asr-e-Hazir me Din ki Tafheem-o-Tashreeh (عصر حاضر میں دین کی تفہیم و تشریح)

مئی 31, 2009

Tfh_Tshہر عہد میں دین کی تفہیم و تشریح کا عظیم اور نازک کام جس طرح انجام دیا گیا ہے اس سے مسلمانوں کی اس نسل اور اسلامی عقاءد و حقاءق اور اقدار و مفاہیم کے درمیان کوءی وسیع خلیج واقع نہیں ہونے پاءی کیونکہ تفہیم و تشریح؛ ترجمانی و تعبیر؛ دینی حقاءق کی تقریب و تسہیل اور ان کی تصویرو تمثیل میں اس احتیاط اور اس دقت نظر سے کام لیا گیا ہے کہ اسلام کے فروغ یا اقامت دین کے لیے کیے گءے کام کا دینی مزاج اس دینی مزاج سے مختلف نہ ہونے پاءے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تربیت و صحبت سے صحابہ کرام نے کیا تھا۔اس طرح ہر دور میں دو گروہ وجود میں آءے ایک وہ جو تفہیم و تشریح کا کام انجام دیتا اور دوسرا اسکا تنقیدی جاءزہ لیتا کہ کہیں حدود سے تجاوز نہ کیا گیا ہو۔لیکن انیسویں صدی عیسوی کی ابتداء سے مغرب کے بڑھتے ہوءے اثر کی بدولت جماعت اسلامی نے ان حدود سے تجاوز کیا جس کی بدولت علماء کو میدان میں آنا پڑا۔ پیش نظر کتاب صرف اس حصہ سے بحث کرتی ہے وہ نہ مناظرہ کے انداز میں لکھی گءی ہے نہ فقہ و فتوی کی زبان میں؛ وہ ایک اندیشہ کا اظہار ہے اور الدین النصیحہ کے حکم پر عمل کرنے کی مخلصانہ کوشش اس کی نہ کوءی سیاسی غرض ہے نہ کوءی جماعتی مقصد۔

Fazail-e-Aamal per Aitrazaat Q (فضاءل اعمال اعتراض کیوں؟)

مئی 30, 2009

Fzl_Atrدور حاضر میں لغویات میں مشغولیت اور دین سے دوری کے سبب عوام الناس میں اعمال کی اہمیت روبہ زوال ہے اور جیسا کہ قرون اولی میں اس کا معمول بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ الحمد للہ مولف کتب فضاءل نے وقت کی اس اہم ضرورت کو دیکھتے ہوءے رساءل تالیف کیے جو”فضاءل اعمال” کے نام سےمجموعی شکل میں اکناف و اطراف میں پھیل گءے۔ اور افادہ عامہ کا سبب بنے۔ لیکن کچھ لوگوں کو یہ قبولیت راس نہ آءی اور اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گءی۔ زیر نظر رسالہ انہی رساءل کے دفاع میں تحریر کیا گیا ہے۔

Difa-e-Sahaba (دفاع صحابہ وقت کی اہم ترین ضرورت)

مئی 30, 2009

Dif_Shbہر وہ مسلمان جس کا دل اللہ اور رسول اللہ کی محبت سے لبریز ہو اس پر لازم ہےکے نبی کے تمام اصحاب سے بھی محبت و الفت رکھے کیونکہ اللہ رب العزت نے اس جماعت مقدسہ پر ایسے انعامات کیے ہیں جسمیں ان کا کوءی شریک نہیں۔ اب کوءی دوسرا انسان ان کے کمال استعداد؛ وسعت علوم اور وراثت نبوی کو حاصل نہیں کر سکتا۔ زیر نظر رسالہ ایسی عنوان ”دفاع صحابہ” کی اہمیت اور وقعت کے بیان میں ہے۔دفاع صحابہ کیوں ضروری ہے اور اس کے لیے کءی نقلی و عقلی دلاءل سے اس بات کو ثابت کیا کہ صحابہ کرام کا دفاع ضروری ہے۔ نیز اس رسالہ میں صحابہ کرام کی عظمت و منقبت پر چالیس احادیث بھی جمع کردی ہے۔ خالق لم یزل سے دستہ بدستہ دعا ہے کہ بندے کی صحابہ کی اس خدمت کو قبول کرتے ہوءے شرف قبولیت سے نوازے اور مسلمانوں کے دل میں دفاع صحابہ کے جذبہ کو مزید تقویت دے۔آمین

Barat-e-Usman (برات عثمان ذوالنورین)

مئی 30, 2009

Brt_USmمودودی صاحب نے عمر کے آخری وقت میں یاران رسول کے ایمان و عمل کو بھی خود تراشیدہ عقل و منطق کی ترازو میں باقاعدہ تولنا شروع کیا اور خلیفہ راشد سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مولف رسالہ نے مشاجرات صحابہ اور اختلافات صحابہ جیسے خطرناک موضوع کے باوصف ایک مدعی علم و قیادت کی تمام متعصبانہ اور جارحانہ تحریری چالوں کا مکمل و مدلل جواب بھی دیا ہے اور صحابہ کے متعلق کتاب و سنت کے اصول کی جگہ تاریخ و سیرت کی ضعیف و موضوعہ روایات کے سہاری کی گءی قلمی شعبدہ بازیوں کا پردہ بھی چاک کر ڈالا ہے۔

Murawwaja Qaza-e-Umri Bidat h (مروجہ قضاءے عمری بدعت ہے)

مئی 30, 2009

Qaz_Umrبعض لوگ رمضان المبارک کے آخری جمعہ میں ایک نماز یا پانچ نمازیں اس نیت سے پڑھتے ہیں کہ اس سے تمام فوت شدہ نمازوں کی قضاء ہو جاتی ہے اور اس کو قضاء عمری کہتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ جمعہ الوداع کے دن الوداع الوداع اے رمضان الوداع جیسے کلمات کہتے ہیں ۔ اس رسالہ میں ثابت کیا گیا ہے کہ قضاء عمری کا یہ طریق بدعت اور ان جیسے کلمات کا شریعت سے کوءی ثبوت نہیں ہے۔ نیز اس رسالہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طبقہ کے فقہاء اور کن کتابوں سے فتوی دینا جاءز اور کن سے فتوی دینا ناجاءز ہے؛ اور موضوع احادیث کی بعض علامات بتاءی گءی ہیں۔ اور غیر مفتی بہ قول سے گریز اور سنت پر عمل کرنے کی تلقین کی گءی ہے۔

Ishq-e-Risalat ka sahi Mafhoom (عشق رسالت کا صحیح مفہوم)

مئی 30, 2009

Ish_Mfmزیر نظر رسالہ میں مولف نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحیح مفہوم بیان کیا ہے۔ اس موضوع کے تحت جتنی ضمنی ابحاث اسکو بھی خوب برتا ہے۔ نیز عشق رسول کی علامات اور تقاضوں پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔

Tehqiq Masala Rafa-e-Yadain (تحقیق مسءلہ رفع یدین)

مئی 30, 2009

Msl_Rfyعام نمازوںمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے متعلق حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے اقوال و افعال مختلف منقول ہوءے ہیں اس لیے یہ مسءلہ ہر دور میں زیر بحث رہا ہے اور علماءے سلف و خلف نے دیگر مساءل اجتہادیہ کی طرح اس مسءلہ پر بھی اپنے اپنے علم و فہم اور نقطہ نظر کے مطابق گفتگو کی ہے لیکن چونکہ تنوع اور مختلف صورتیں ثابت بالسنہ رہی ہیں اس لیے اس میں وحدت و یکسانیت پیدا نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ایک صورت کو سنت و ہدایت اور دوسری کو بدعت و ضلالت کہا جا سکتا ہے۔ مگر عصر حاضر کے غیر مقلدین کا ایک طبقہ اس مسءلہ کو حق کی علامت اور اہل سنت والجماعت کی پہچان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت مخالف رسول اور ان کی نمازوں کو ناقص بلکہ باطل تک کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا۔ زیر نظر رسالہ کسی کی تردید و تغلیط اور بحث و مناظرہ کے لیے نہیں بلکہ اس غرض سے ترتیب دیا گیا ہے کہ عام مسلمان جو علم یا فرصت کی کمی کے سبب براہ راست فقہ اور حدیث کی بڑی کتابوں کی مراجعت نہیں کر پاتے اس مختصر رسالہ کے مطالعہ سے انہیں یقین طور پر معلوم ہوجاءے کہ رفع یدین سے متعلق ان کا طریقہ عمل احادیث کے مطابق ہے۔

Talaq-e-Salaas (طلاق ثلاث)

مئی 30, 2009

Tlq_Slsدور حاضر میں ”طلاق ثلاث” کا مسءلہ روشن خیال دانشوروں کی اجتہاد پسند اور اباحیت نواز فکر و نظر سے گزر کر زبان و قلم کا ہدف بنا ہوا ہے۔ اور عورتوں کی مظلومیت کی آڑمیں اسلام اور علماء اسلام کو دل کھول کر طعن و تشنیع کا نشانہ بنارہاہے۔ اور ایک ایسا مسءلہ جو چودہ سو برسوں پہلے طے پاچکا ہے جسے تمام صحابہ؛ جمہور تابعین؛ تبع تابعین؛ اکثر محدثین ۔؛ فقہاء مجتہدین؛ بالخصوص اءمہ اربعہ اور امت کے سواد اعظم کی سند قبولیت حاصل ہے جس کی پشت پر قرآن محکم اور نبی مرسل کی احادیث قویہ ہیں۔ اس کے خلاف آواز اٹھا کر اور عامت المسلمین کو اس کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کر کے یہ اسلام کے نادان دوست اسلام کی کونسی خدمت انجام دینا چاہتے ہیں خداہ ہی بہتر جانتاہے۔اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو فہم سلیم عطا فرماءے۔آمین

Imam ke Pechay Muqtadi ki Qirat (امام کے پیچھے مقتدی کی قرات کا حکم)

مئی 30, 2009

Qrt_Khlزیر نظر رسالہ میں مولف نے امام کے پیچھے قرات نہ کرنے کی حدیثوں کو جمع کیا ہے اور چونکہ یہ رسالہ عام مسلمانوں کے علمی معیار کو سامنے رکھ کر لکھا گیا ہے اس لیے علمی و فنی مباحث سے احتراز کرتے ہوءے فقط احادیث اور اس کے ترجمے اور بقدر ضرورت تشریح کے لکھنے پر اکتفاء مناسب سمجھا ہے۔ البتہ حاشیہ میں بعض احادیث کے سلسلے میں اختصار کے ساتھ ضروری اصولی مباحث بھی درج ہیں چونکہ علماء غیر مقلدین کی یہ عام عادت ہے کہ اپنے نقطہ نظر کے خلاف صحیح و حسن درجہ کی احادیث بھی کھینچ تان کر کوءی فنی سقم پیدا کر کے اسے رد کر دیتے ہیں۔مولف نے رسالہ کی ترتیب یوں قاءم کی ہے کہ سب سے پہلے زیر بحث مسءلہ میں قرآن سے دلیل پیش کی گءی ہے پھر احادیث رسول ترتیب دیے ہیں بعد ازاں حضرات صحابہ اور تابعین عظام کے آثار و اقوال نقل کیے گءے ہیں اور آخر میں اءمہ اربعہ کے مذاہب بیان کیے ہیں۔