Archive for the ‘مختلف فیہہ فقہی مسائل’ Category

إظهار التحسین فی إخفاء التامین(Izhar-ut-Tehseen fi Ikhfa-ut-Tamee)

جولائی 19, 2012

احناف کرام اور غیر مقلدین حضرات کے درمیان  نماز میں سورة فاتحہ کے بعد آمین کہنے میں اختلاف نہیں بلکہ آمین بالجہر اور عدم جہر میں ہے۔ نفس آمین میں کوئی اختلاف نہیں۔ بات یہ ہے کہ احناف کرام آمین کے آہستہ کہنے کو مسنون قرار دیتے ہوئے اولی سمجھتے ہیں، اور غیر مقلدین حضرات آمین بالجہر کہنے پر مصر ہے۔ احناف کا موقف یہ ہے کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے شروع میں آمین بالجہر کیا پھر جہر چھوڑ دیا جب کہ غیر مقلدین حضرات کا اصرار ہے کہ آپ نے وفات تک اس کو نہیں چھوڑا۔ دونوں کے دلائل کیا ہیں؟ کس کے دلائل میں کتنی قوت اور کتنا وزن ہے؟ کس کے پاس ٹھوس اور وزنی دلائل ہیں اور کس کا مدار مغالطات پر ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب تو انشاء الله کتاب مذکورہ کتاب کے پڑھنے سے ناظرین کرام کے سامنے واضح ہو جائے گا۔اللہ سے دعا ہے کہ اس سعی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے اور ہم سب کیلئے ذریعہ آخرت بنائے۔آمین

جزء قرأۃ وجزء رفع الیدین (Juz Qirat wa Juz Rafa-al-Yadain)

نومبر 24, 2010

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی صحیح بخاری تو ہزاروں لوگوں نے آپ سے پڑھی اور امت میں متواتر پھیل گئی،مگر آپ سے منسوب دو رسالے جزء القراءۃ جس کا دوسرا نام خیرالکلام ہے، اور دوسرا جزء رفع الیدین ہے۔ ان رسالوں میں امام بخاری نے دونوں موضوعات کے متعلق احادیث و آثار جمع کیے ہیں۔ ان دونوں رسالوں کا راوی ایک ہی ہے جو محمود بن اسحاق الخزاعی ہے اور مجہول ہے نیز ان دونوں رسالوں میں صحیح بخاری کے خلاف مسائل بھی موجود ہیں۔

ان دونوں رسالوں کا اردو ترجمہ اور رسالوں میں شامل احادیث پر تبصرہ حواشی میں کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ الحمد للہ مسلک امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی شان و عظمت ہمارے دلوں میں پیوست کر دی ہے کہ جب اتنے بڑے عظیم محدث اس مسلک پر کوئی صحیح نقلی یا عقلی اعتراض سے عاجز رہے ہیں۔

Talaq-e-Salaas aur Hafiz Ibn-e-Qaim (طلاق ثلاث اور حافظ ابن القیم)

ستمبر 14, 2009

Tlq_Ibnایک مجلس کی تین طلاق کا مسئلہ ایک آفت ناگہانی کے طور پر نازل ہوا اور اس سلسلے میں حافظ ابن القیم کا نام اس حیثیت سے بیچ میں آیا کہ جو لوگ ایسی تین طلاقوں کو ایک ہی ماننے کی رائے رکھتے ہیں ان کے دلائل اور موقف کی سب سے پہلے اور سب سے زیادہ شرح و بسط کے ساتھ ترجمانی آپ ہی کی کتابوں میں ملتی ہے۔علامہ ابن القیم نے اپنی تین کتابوں میں تین مختلف عنوانات سے طلاق کے اس مسئلے پر بہت تفصیلی بحث کی ہے، زادالمعاد، اعلام الموقعین، اور اغاثة اللہفان۔ زیر نظر تحریر دراصل علامہ ابن القیم کی تحریروں کا ایک مطالعہ ہے، مسئلہ کا حکم کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟ یہ اس مطالعے کا موضوع نہیں اگرچہ ضمنا یہ قاری کو کسی نتیجے پر پہنچا دیتا ہے۔ اس کا موضوع صرف ابن القیم کے دعوے اور موقف کو ان کے دلائل کی روشنی میں پرکھنا ہے اسی لئے آپ اس میں دوسری طرف کے دلائل بالکل نہیں پائینگے۔اللہ سے دعا ہے کہ اس سعی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین

Tehqiq Masala Rafa-e-Yadain (تحقیق مسءلہ رفع یدین)

مئی 30, 2009

Msl_Rfyعام نمازوںمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے متعلق حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے اقوال و افعال مختلف منقول ہوءے ہیں اس لیے یہ مسءلہ ہر دور میں زیر بحث رہا ہے اور علماءے سلف و خلف نے دیگر مساءل اجتہادیہ کی طرح اس مسءلہ پر بھی اپنے اپنے علم و فہم اور نقطہ نظر کے مطابق گفتگو کی ہے لیکن چونکہ تنوع اور مختلف صورتیں ثابت بالسنہ رہی ہیں اس لیے اس میں وحدت و یکسانیت پیدا نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ایک صورت کو سنت و ہدایت اور دوسری کو بدعت و ضلالت کہا جا سکتا ہے۔ مگر عصر حاضر کے غیر مقلدین کا ایک طبقہ اس مسءلہ کو حق کی علامت اور اہل سنت والجماعت کی پہچان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت مخالف رسول اور ان کی نمازوں کو ناقص بلکہ باطل تک کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا۔ زیر نظر رسالہ کسی کی تردید و تغلیط اور بحث و مناظرہ کے لیے نہیں بلکہ اس غرض سے ترتیب دیا گیا ہے کہ عام مسلمان جو علم یا فرصت کی کمی کے سبب براہ راست فقہ اور حدیث کی بڑی کتابوں کی مراجعت نہیں کر پاتے اس مختصر رسالہ کے مطالعہ سے انہیں یقین طور پر معلوم ہوجاءے کہ رفع یدین سے متعلق ان کا طریقہ عمل احادیث کے مطابق ہے۔

Imam ke Pechay Muqtadi ki Qirat (امام کے پیچھے مقتدی کی قرات کا حکم)

مئی 30, 2009

Qrt_Khlزیر نظر رسالہ میں مولف نے امام کے پیچھے قرات نہ کرنے کی حدیثوں کو جمع کیا ہے اور چونکہ یہ رسالہ عام مسلمانوں کے علمی معیار کو سامنے رکھ کر لکھا گیا ہے اس لیے علمی و فنی مباحث سے احتراز کرتے ہوءے فقط احادیث اور اس کے ترجمے اور بقدر ضرورت تشریح کے لکھنے پر اکتفاء مناسب سمجھا ہے۔ البتہ حاشیہ میں بعض احادیث کے سلسلے میں اختصار کے ساتھ ضروری اصولی مباحث بھی درج ہیں چونکہ علماء غیر مقلدین کی یہ عام عادت ہے کہ اپنے نقطہ نظر کے خلاف صحیح و حسن درجہ کی احادیث بھی کھینچ تان کر کوءی فنی سقم پیدا کر کے اسے رد کر دیتے ہیں۔مولف نے رسالہ کی ترتیب یوں قاءم کی ہے کہ سب سے پہلے زیر بحث مسءلہ میں قرآن سے دلیل پیش کی گءی ہے پھر احادیث رسول ترتیب دیے ہیں بعد ازاں حضرات صحابہ اور تابعین عظام کے آثار و اقوال نقل کیے گءے ہیں اور آخر میں اءمہ اربعہ کے مذاہب بیان کیے ہیں۔

Ameen Bil Jehar (آمین بالجہر)

مئی 30, 2009

Amn_Jhrاتباع سنت کے بلند بانگ دعوی کے ساتھ سنت سے انحراف کا جو نمونہ اس دور کے غیر مقلدین پیش کر رہے ہیں اس کا احتساب ضروری ہے۔ علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مساءل میں ایک سے زاءد صورتیں سنت سے ثابت ہیں ان میں عمل خواہ ایک صورت پر ہو مگر تمام صورتوں کو شرعا درست سمجھنا ضروری ہے۔آمین بالجہر یا بالسر بھی انہی مساءل میں ہے جن میں عہد صحابہ سے دونوں باتوں پر عمل رہا ہے اور ان دونوں پہلووں کو ثابت بالسنہ تسلیم کیا گیا ہے۔ فرق اولی اور غیر اولی یا افضل یا مفضول کا ہے۔زیر نظر رسالہ میں مولف نے امام بخاری کے پیش کردہ دلاءل کی روشنی میں موضوع کی تنقیح کی ہے اور اس موضوع سے متعلق دوسرے دلاءل بھی زیر بحث آءے ہیں جن سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شرعادونوں پہلو کی گنجاءش ہے اور دونوں باتیں ثابت بالسنہ ہیں۔دعاء ہے کہ پروردگار اپنے فضل و کرم سے اہل علم کے درمیان قبول عام اور اپنی بارگاہ میں حسن قبول سے نوازے اور تمام مسلمانوں کو عقاءد و اعمال میں صراط مستقیم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماءے۔ آمین

Rafa-e-Yadain (رفع یدین)

مارچ 23, 2009

rfa_ydn1

غیر مقلدین حضرات نے عرصہ سے علماء احناف کو عوام میں بدنام کرنے اور عوام کو ان سے بدظن کرنے کے لیے جن فروعی اور اختلافی مساءل کا سہارا لیا ہے ان میںرفع یدین کا مسءلہ بھی شامل ہے۔ رفع یدین کا مسءلہ عہد صحابہ سے اختلافی ہے۔ معدودے چند صحابہ رفع یدین کے قاءل ہیں اور جمہور صحابہ کا عمل ترک رفع ہے۔ امام بخاری کا مسلک رفع یدین ہے؛ انہوں نے اس مسءلہ پر ایک مستقل رسالہ ”جزء رفع الیدین” بھی تصنیف فرمایا ہے۔
زیر نظر رسالہ میں مولف نے امام بخاری کی پیش کردہ روایات کی روشنی میں مسءلے کو منقح کیا گیا ہے کہ ان روایات سے رفع یدین ثابت ہے اور نفس ثبوت کا کوءی منکر بھی نہیں ہے لیکن رفع یدین کی ترجیح پر ان روایات سے استدلال ناتمام ہے؛ پھر اس موضوع پر دیگر دلاءل بھی زیر بحث آءے ہیں جن کی ترک رفع کی اولویت اور ترجیح ثابت ہوتی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرماءے۔آمین

Qirat Khalaf-al-Imam (قرات خلف الامام)

مارچ 23, 2009

qrt_immغیر مقلدین حضرات نے عرصہ سے علماء احناف کو عوام میں بدنام کرنے اور عوام کو ان سے بدظن کرنے کے لیے جن فروعی اور اختلافی مساءل کا سہارا لیا ہے ان میں فاتحہ خلف الامام کا مسءلہ سر فہرست ہے۔ فریق ثانی کے تیرھوی صدی ہجری کے وکیل اعظم مولانا عبدالرحمن مبارکپوری کی کتاب تحقیق الکلام پر فریق ثانی کے مسءلہ زیر بحث پر مناظرہ کا دارومدار ہے امام خطابی کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ اس مسءلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف تھا ایک گروہ قرات خلف الامام کا قاءل اور دوسرا گروہ منکر تھا اسی لیے فقہاء کرام اور اءمہ دین کا بھی اس میں اختلاف ہے۔
لہذا اس موضوع پر محض احقاق حق کی نیت سے یہ رسالہ جو مولف نے فریق ثانی کے مطالبہ کے عین مطابق یعنی صحیح بخاری میں پیش کردہ دلالءل کی روشنی میں تالیف کیا ہے تاکہ قارءین کی رہنماءی کی جاسکے اور حق اور باطل میں تفریق آسان ہو۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق قبول کرنے کی اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرماءے اور اسکی تحریر؛ تلخیص اور اشاعت و ترویج میں حصہ لینے والوں کے دارین میں کامیابی کا ذریعہ بناءے۔آمین

Atyab-al-Kalam (اطیب الکلام)

مارچ 23, 2009

atb_klmغیر مقلدین حضرات نے عرصہ سے علماء احناف کو عوام میں بدنام کرنے اور عوام کو ان سے بدظن کرنے کے لیے جن فروعی اور اختلافی مساءل کا سہارا لیا ہے ان میں فاتحہ خلف الامام کا مسءلہ سر فہرست ہے۔ فریق ثانی کے تیرھوی صدی ہجری کے وکیل اعظم مولانا عبدالرحمن مبارکپوری کی کتاب تحقیق الکلام پر فریق ثانی کے مسءلہ زیر بحث پر مناظرہ کا دارومدار ہے امام خطابی کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ اس مسءلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف تھا ایک گروہ قرات خلف الامام کا قاءل اور دوسرا گروہ منکر تھا اسی لیے فقہاء کرام اور اءمہ دین کا بھی اس میں اختلاف ہے۔
لہذا اس موضوع پر محض احقاق حق کی نیت سے یہ رسالہ جو ایک ضخیم کتاب کا ملخص ہے قارءین کی رہنماءی کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق قبول کرنے کی اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرماءے اور اسکی تحریر؛ تلخیص اور اشاعت و ترویج میں حصہ لینے والوں کے دارین میں کامیابی کا ذریعہ بناءے۔آمین