الحمد للہ یہ شرف صرف امت محمدیہ علی صاحبہا الف الف صلوة و الف الف تحیة کو حاصل ہے کہ وہ اپنے پیغمبر کے ہر قول اور ہر فعل کو متصل اور مسلسل سند کے ساتھ پیش کرتی ہے، یہی اور صرف یہی ایک امت ہے کہ اپنے نبی سے متصل ہے۔مولف کتاب نے اس مختصر سیرت میں جہاں صحت ماخذ اور روایات کے معتبر اور مستند ہونے کا التزام کیا ہے وہاں سرار و حکم کا بھی کچھ اہتمام کیا ہے جو انشاءاللہ العزز نافع اور مفید ہوگا۔ جس طرح غیر مستند اور غیر معتبر روایات سے پرہیزکیا گیا ہے ، بالکل اسی طرح کسی ڈاکٹر یا فلاسفر یا کسی یورپی مستشرق سے گھبرا کر نہ کسی روایت کو چھپایا ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں ان کی خاطر سے کوئی تاویل کی ہے، اور نہ راویوں پر جرح کر کے اس حدیث کو غیر معتبر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس طرح سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ مختصر مجموعہ حضرات محدثین کے علمی سرمایہ اور ذخیرہ کا ترجمان ہے ، مولف نے جو حضرات محدثین کے یک کمترین خادم اور غلام ہے ،نے محدثین حضرات کے علمی جواہرات اور موتیوں کو سلیقہ اور ترتیب دے کر علم کے شائقین کے سامنے پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اے پروردگار عالم تو ناچیز مولف کی اس ناچیز خدمت کو قبول فرما اور مولف ، ناشرین، اور اشاعت میں تعاون کرنے والے حضرات کے حق میں اس کو خیر جاری اور توشہ آخرت بنا۔آمین ثم آمین
Archive for جون, 2010
Bani Dar-ul-Uloom Deoband (بانی دارالعلوم دیوبند)
جون 15, 2010زیر نظر کتابچہ میں بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمة اللہ علیہ کی زندگی کے ضروری حالات ،علمی خدمات، اور عشق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ جذبات کا باحوالہ تذکرہ کیا گیا ہے، اور قیام دارالعلوم دیوبند کے اسباب، جہاد 1857میں مسلمان مجاہدوں کے کارنامے، انگریز کے عزائم اور پادریوں اور آریوں کے فتنوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اور حضرت نانوتوی پر عائد کیے گئے بعض سنگین الزامات مثلا یہ کہ آپ ختم نبوت زمانی کے منکر تھے )معاذ اللہ(اور یہ کہ امتی نبی سے اعمال میں مطلقا بڑھ جاتے ہیں ، وغیرہ باتوں کے مفصل اور مسکت جوابات خود ان کی اپنی عبارات سے پیش کیے گئے ہیں، واللہ یقول الحق وھو یھدی السبیل
Tadween Fiqah wa Usool-e-Fiqa (تدوین فقہ و اصول فقہ)
جون 12, 2010
مولانا مناظر احسن گیلانی کے نام سے کون واقف نہیں، منفرد اسلوب اور مطالعہ کی وسعت انکی ہر تحریر سے عیاں ہے۔ زیر نظر کتاب بھی ان کے شاگرد کا ایم اے کا مقالہ ہے لیکن مولانا ممدوح کی بے انتہا معاونت کی وجہ سے یہ بھی شاگرد کے بجائے استاد ہی کی طرف منسوب ہے۔ مولانا کی ایک اور کتاب مقدمہ تدوین فقہ کے بعد ان مقالہ جات میں بنیادی موضوع فقہ کی تدوین اور اصول فقہ کی تدوین کے مختلف تاریخی مراحل کا بخوبی تذکرہ موجود ہے جس کی وجہ سے فقہ کی اہمیت اور اس کے تدریجی مراحل سے ناواقف لوگوں کے اعتراضات کا بخوبی حل ہو جاتا ہے۔
Humara Maashi Nizam (ہمارا معاشی نظام)
جون 12, 2010عصر حاضر میں اسلام کے عملی نفاذ اور زندگی کے مختلف شعبوں میں نت نئے پیدا ہونے والے مسائل کے اسلامی حل کی جستجو ہر ایک کو ہے، اس ضمن میں ایک اہم ترین جز معاشی نظام بھی ہے۔زیر نظر کتاب کے مولف مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں، اور اس کتاب میں انہوں نے اسلامی نظام کی معاشی اصطلاحات، علماءکا متفقہ معاشی خاکہ، ہمارے معاشی مسائل اور ان کے حل کی مختلف تجاویز، اسلام کا موازنہ سوشلزم اور جمہوریت جیسے اہم موضوعات کی وضاحت کی ہے۔ نیز زرعی اصلاحات اور سود اور بینکنگ اور اس کے متبادل مشارکہ اسکیم وغیرہ کا بھی خاکہ پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کو مسلمانوں کے لئے مفید بنائیں اور مولف اور اشاعت میں تعاون کرنے والے حضرات کے لئے ذخیرہ آخرت ثابت ہو۔آمین
Kitabat-e-Hadees Ahd-e-Risalat me (کتابت حدیث عہد رسالت و عہد صحابہ میں)
جون 12, 2010زیر نظر کتاب میں جاہلیت عرب میں کتابت کی ابتدائ، مکہ و مدینہ کے اہل قلم حضرات، عہد رسالت میں کتابت، کتابت کے بارے میں اسلامی روش اور اس کے اجتماعی زندگی پر اثرات، عہد رسالت میں کتابت حدیث، احادیث کے تحریری مجموعے، تبلیغی خطوط، انتظام مملکت کے مختلف شعبوں کے لیے قوانین و ہدایات کی تحریری نقول، اور اس ضمن میں اسلوب و انداز تحریر پر مفصل و مدلل مباحث پیش کیے گئے ہیں، نیز عہد صحابہ و تابعین میں کتابت حدیث اور احادیث لکھنے والے صحابہ کرام ، تابعین عظام، دوسری صدی ہجری میں تدوین حدیث اور احادیث کے مجموعے، وغیرہ امور پر نہایت بسط و شرح کے ساتھ بحثیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب کی ابتداءمیں حدیث اور اس کی حفاظ کے عنوان سے حجیت حدیث، منکرین حدیث اور مستشرقین کے اعتراضات کی حقیقت اور ان کے جواب اور حفاظت حدیث کے طریقوں پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ غرض حفاظت حدیث کے طریقہ کتابت اور اس کے متعلق امور کی وضاحت کے موضوع پر اردو زبان میں یہ منفرد تحقیقی کتاب ہے، امید ہے کہ اس موضوع پر بہت سے ذہنوں کا خلجان دور کرنے کا باعث ہوگی، اللہ تعالی اپنی بارگاہ میں اسے شرف قبولیت عطا فرمائے آمین۔
Makateeb-e-Syed-ul-Mursaleen (بلاغ المبین یعنی مکاتیب سید المرسلین)
جون 9, 2010
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفین اسلام نے قابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ان کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح و بسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین و مکاتیب عالیہ کا بھی ذکر کیا ہے جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کے مختلف حصوں میں ارسال کیے گئے۔ سیرت مقدسہ کی کوئی تصنیف ان مکاتیب عالیہ کے ذکر سے خالی نہیں اور ان میں خطوط سے متعلق دوسرے حالات بھی کسی قدر تفصیل کے ساتھ ملتے ہیں، لیکن یہ کہنا غالبا مبالغہ سے یکسر خالی ہے کہ اردو میں آج تک کوئی کتاب ایسی تصنیف نہیں کی گئی جس کا موضوع واحد صرف ان فرامین مقدسہ کی جمع و ترتیب اور ان سے متعلق بیش قیمت تاریخی حوالجات و اسانید کا پوری محنت و جان کاہی کے ساتھ بہم پہچانا ہو جو خالص تبلیغ اسلام کی غرض سے لکھے گئے ہیں اور اس سلسلہ میں جو اہم حدیثی و تاریخی اشکالات پیدا ہوجاتے ہین ان کو ایسے پسندیدہ اسلوب اور وسیع النظری کے ساتھ رفع کیا گیا ہو کہ تاریخی بیانات اور آثار و روایات میں کوئی تناقص باقی نہ رہتا ہو۔اس بناءپر بے خوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ زندقہ و الحاد کے اس ہولناک دور میں فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق یہ کتاب ایک منفرد اہمیت کی حامل ہے۔دعاہے کہ مولف کی یہ خدمت بار قبول پائے اور حق تعالی مسلمانوں کو اس سے متمتع ہونے کی توفیق اور فاضل مصنف کو اجر جزیل و ثواب عظیم مرحمت فرمائے ۔ آمین
Hazrat Abu Bakar ke Sarkari Khutoot (حضرت ابوبکر کے سرکاری خطوط)
جون 9, 2010ابوبکر صدیق کے سرکاری خطوط جن کی تعداد ستر ہے جہاں تک ہمیں معلوم ہے یہ خطوط نہ تو عربی میں کبھی جمع ہوئے اور نہ بہ شکل ترجمہ دوسری زبانوں میں ، ابوبکر صدیق کا عہد خلافت تھا تو بہت مختصر یعنی صرف سوا دو سال لیکن اس میں واقعات و حوادث کی طغیانی سی رہی، ہر طرف بغاوتیں ، ہر طرف فوج کشی، جب بغاوتیں دور ہوئی تو ایک طرف نظم و تدبیر کا دور شروع ہوا تو دوسری طرف عراق و شام میں فتوحات، اس عرصہ میں خلیفہ نے سینکڑوں مراسلے بھیجے ہوں گے لیکن افسوس ہے کہ ان میں سے صرف پانچ چھ درجن سے زیادہ ہمیں نہ مل سکے اور شاید اس سے زیادہ مل بھی نہ سکیں۔اللہ تعالیٰ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں مقبول فرمائے۔آمین
You must be logged in to post a comment.