توازن اعتدال حیات انسانی بلکہ اس کائنات عالم کا وہ وصف خاص ہے جو کسی بھی چیز کو حسن و خوبی بخش کر مظہر کمال بناتا ہے۔ اس توازن اعتدال کی عام زندگی میں جس قدر ضرورت ہے وہ اہل نظر سے پوشیدہ نہیں، مگر دین و شریعت میں یہ وصف اور زیادہ ناگزیر اس لئے بن جاتا ہے کہ دین اسلام اور شریعت مطہر ہ پر انسان کا حال و مستقبل دونوں موقوف ہےں اور دین میں اعتدال سے محرومی کا مطلب دنیا و آخرت کی محرومی ہوجاتا ہے۔زیر نظر تصنیف مولف رحمہ اللہ تعالیٰ کی آخری تصنیف ہے جو اپنے اندر علم و حکمت کا بڑا خزانہ رکھتی ہے اور افراط و تفریط کے اس دور میں جب کہ راہ اعتدال کو نمایاں کرنے کی اشد ضرورت ہے یہ کتاب منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعہ مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائے اور یہ حضرت مصنف ان کے اہل خانہ اور کتاب کے ناشرین اور اشاعت و ترویج میں حصہ لینے افراد کے لیے ذخیرہ آخرت ثابت ہو۔ آمین
Archive for the ‘عقائد الاسلام و علم الکلام’ Category
Ulama-e-Deoband ka Deeni Rukh aur Maslaki Mizaj (علماءدیوبند کا دینی رخ اور مسلکی مزاج)
نومبر 5, 2009Hayat-e-Anbiya-e-Karam (حیات انبیائے کرام علیہم السلام)
جولائی 29, 2009برصغیر پاک و ہند میں دیگر نزاعی مسائل کے علاوہ ایک مسئلہ حیات انبیاءبھی ہے۔ علماءحق اور جمہور امت کا موقف اس مسئلے میں واضح ہے، امت کے علماءمتقدمین کی تصنیفات و تالیفات اور آراءو اقوال بھی اس مسئلے کی وضاحت ،صحیح ادراک اور طریق حق تک رسائی میں پوری پوری رہنمائی کرتی ہیں ۔ زیر نظر رسالہ بنیادی طور پر حضرت سیدالمرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی حیات بعد الممات کے متعلق انہی جلیل القدر اکابرین امت کے تحقیق فن پاروں پر مشتمل ہے جس میں کمال تحقیق و توضیح مسئلہ کو ثابت کیا گیا ہے اور حدیث معارض کا متعدد طرق سے معقول جواب دیا گیا ہے۔
Imaan kiya h? (ایمان کیا ہے؟)
فروری 23, 2009ایمان مذہبی زندگی کی وہ اساس اور بنیاد ہے جس پر تمام عقاءد اور اعمال کی عمارت کھڑی ہے۔کیونکہ عبادات اور ارکان اسی حقیقت کے مظاہر ہیں جس کا نام ایمان ہے۔ایمان کی صحیح تعریف اور اس کی حقیقت سے ہمارا علم بے بہرہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اصل اور بنیاد ہی کمزور ہے۔ایمان معرفت حق اور قبل کے جزم و ایقان کا نام ہےجو اسی وقت میسر آسکتا ہے جب ان اسرار اور گہراءیوں کو سمجھ لیا جاءے جو اس حقیقت کی طرف لے جاتی ہیں۔جزبہ عمل کی کمی دراصل اسی سبب سے ہوتی ہے کہ آدمی اپنے عقیدہ کو اگرچہ حق جانتا ہو مگر اسے پوری طرح اس کے رموز او حکمتوں سے واقفیت نہ ہو لیکن جو لوگ اس حقیقت کو پاگءے ان کی زندگی سرتاسر عشق و محبت اور فداءیت کا نمونہ بن گءی۔زیر نظر کتاب کو اگر سرسری طور پر دیکھنے کے بجاءے حقیقت میں استفادہ کی غرض سے پڑھا جاءے تو یہ ایک بہترین مربی ثابت ہو سکتی ہے جس کے ذریعہ دین و ایمان کو زبردست تازگی حاصل ہوگی۔
Kalima Tayyaba ki Haqeeqat (کلمہ طیبہ کی حقیقت)
فروری 20, 2009”کلمہ طیبہ کی حقیقت” میں مولف نے اسلامی کلمہ ”لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے دونوں اجزاء یعنی ”توحید الہی” اور ”رسالت محمدی” کی محققانہ اور موثر انداز میں تشریح و توضیح کی ہے۔نیز اس کلمہ کی روح و حقیقت کو واضح کر کے بتلایا گیا ہے کہ اپنے ماننے والوں )ہم مسلمانوں( سے اس کلمہ کا مطالبہ کیا ہے!دعا ہےکہ اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں اسے سمجھنے کی اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرماءے۔ آمین
Ahl-e-Sunnat wal Jama’at (اہل سنت والجماعت)
فروری 16, 2009مسلمانوں میں ہر دور میں سینکڑوں فرقے پیدا ہوءے؛ لیکن وہ نقش بر آب تھے؛ ابھرے اور مٹ گءے لیکن جو فرقہ عموم اور کثرت کے ساتھ ابقی ہے اور آج مسلمان آبادی کا کثیر حصہ بن کر اکناف عالم میں پھیلا ہوا ہے۔ وہ فرقہ اہل سنت والجماعت ہے۔ عام طور سے اہل سنت کے معنی ہندوستان میں یہ سمجھے جاتے ہیں کہ جو شیعہ نہ ہو لیکن یہ اس کا اثباتی پہلو نہیں ہے ؛ یہ تومنفی پہلو ہےضرورت اس بات کی تھی کہ اس کی حقیقت کو پوری طرح سے بیان کیا جاءے۔ اسی ضرورت کے تحت زیر نظر رسالہ میں مولف نے اہل سنت والجماعت کی لغوی و معنوی تشریح؛ اسکا تاریخی تعین ؛ مذہب کے اصول اولین کی تحقیق اور معقول و منقول کی اصول تطبیق پر توضیح کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اسے ہدایت کا ذریعہ بناءے اور مولف کیلیے آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بناءے۔آمین
Masala Tehreef-e-Quran (مسءلہ تحریف قرآن)
نومبر 12, 2008دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاءون میں ایک تفصیلی استفتاء جمع کرایا گیا جس میں شیعوں کی طرف تحریف قرآن کے عقیدہ کی نسبت کو غلط قرار دیا گیا اور ساتھ ہی اہل سنت والجماعت )کثراللہ سوادھم( کے علماء کی کتب سے فرضی طور پر تحریف ثابت کرنے کی کوشش کی گءی۔اس کا مدلل و مفصل جواب مولف نے موثر انداز میں دیا اور ان کے عقیدہ تحریف کو ان کی کتب سے بھرپور انداز میں ثابت کیا ہے اور علماءے اہل سنت پر ان کے کذب و افترا کا پردہ چاک کیا ہے۔
This book is reply to a detailed query submitted by the Shia in which they dishonoured the issue of Changes in Quran, and they argued that Scholars of the Truth (Ulama-e-Haq Ahl-e-Sunnat) did the changes. In this book, the author defended the false allegations and proved that Shias’ dishonour is not correct proved this by their own books.
Masala-e-Taqdeer (مسءلہ تقدیر)
نومبر 2, 2008مسءلہ تقدیر اپنے آثار و مظاہر کے اعتبار سے اس قدر اجلی بدیہیات میں سے ہے کہ کوءی انسان اس سے آنکھ نہیں چرا سکتا۔ مسلمانوں کا ہرطبقہ مسءلہ تقدیر سے کسی طرح گریز نہیں کر سکتا۔ اس دور الحاد میں اس کی شدید ضرورت تھی کہ اہل عصر کے مذاق اور ذہن وفکر کے مطابق سلیس عنوان سے مسءلہ کے مختلف پہلووں کو واضح کیا جاءے۔ زیر نظر کتاب میں اس مسءلہ سے متعلق تین اکابرین امت کے رساءل جمع کر دیے گءے ہیں تاکہ مسءلہ کی وضاحت ہو جاءے۔
The Faith on Fate (Masala-e-Taqdeer) is fundamental belief in Islam and every sect knows its importance. It was needed since long to explain the core belief in a way compatible with the approach of common people todays world. To attain the aim, this book comprises three thessis from the Great Scholars of All Time (Akaabir-e-Ummat).
Khair-ul-Wasail (خیرالوساءل)
اکتوبر 18, 2008دور حاضر میں بہت سے فرقوں کا مزاج یہ ہے کہ علماء حقہ سے لوگوں کو متنفر کر کے چند جہلاء کے پیچھے لگا دیا جاءے اور اسلام کے بنیادی اصولوں میں شکوک و شبہات ڈال دیے جاءیں تاکہ لوگ حق کو باطل اور باطل کو حق یقین کر لیں ۔زیر نظر رسالہ ”خیرالوساءل” آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی شکل میں ترتیب دیا گیا ہے تاکہ حق کا دفاع ممکن ہو اور باطل کو طشت از بام کیا جاسکے۔ خدا کرے یہ یہ محنت نتیجہ خیز اور ثمر آور ثابت ہو۔آمین
The customary attitude of False Sects of modern days is to divert the cocentration of True and Dedicated Scholars (Ulama-e-Haq) from the Promotion of Islam towards few false preachers and create ambiguity in the fundamentals of Islam (Zarooriyat-e-Din). This bookles is desigend from Quranic Verses (Ayat-e-Qurani) and Hadiths (Ahadees-e-Nabvia) to defend the truth and expose the false. May Allah accept this effort. Ameen
You must be logged in to post a comment.