Posts Tagged ‘Fitnay’

إظهار التحسین فی إخفاء التامین(Izhar-ut-Tehseen fi Ikhfa-ut-Tamee)

جولائی 19, 2012

احناف کرام اور غیر مقلدین حضرات کے درمیان  نماز میں سورة فاتحہ کے بعد آمین کہنے میں اختلاف نہیں بلکہ آمین بالجہر اور عدم جہر میں ہے۔ نفس آمین میں کوئی اختلاف نہیں۔ بات یہ ہے کہ احناف کرام آمین کے آہستہ کہنے کو مسنون قرار دیتے ہوئے اولی سمجھتے ہیں، اور غیر مقلدین حضرات آمین بالجہر کہنے پر مصر ہے۔ احناف کا موقف یہ ہے کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے شروع میں آمین بالجہر کیا پھر جہر چھوڑ دیا جب کہ غیر مقلدین حضرات کا اصرار ہے کہ آپ نے وفات تک اس کو نہیں چھوڑا۔ دونوں کے دلائل کیا ہیں؟ کس کے دلائل میں کتنی قوت اور کتنا وزن ہے؟ کس کے پاس ٹھوس اور وزنی دلائل ہیں اور کس کا مدار مغالطات پر ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب تو انشاء الله کتاب مذکورہ کتاب کے پڑھنے سے ناظرین کرام کے سامنے واضح ہو جائے گا۔اللہ سے دعا ہے کہ اس سعی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے اور ہم سب کیلئے ذریعہ آخرت بنائے۔آمین

بدعت اور اہل بدعت اسلام کی نظر میں(Bidat aur Ahl-e-Bidat Islam ki Nazar Me)

دسمبر 22, 2010

زیر نظر کتاب میں مولف نے بڑی ہمت اور محنت شاقہ سے بدعت کے بارے میں حضرات صحابہ کرام، تابعین عظام، مجتہدین کرام، مجددین امت اور اولیاء اللہ کے اقوال کو جمع فرمایا ہے۔ یہ سب مضامین مختلف اسفار میں منتشر تھے، آپ نے انہیں یکجا کر کے ایک نہایت مفید ترتیب دی ہے۔ قاری کو ایک ایسے محل میں لاکھڑا کیا ہے جس کے چاروں طرف اہل اللہ بدعت کی ظلمتوں کے خلاف دہائی دے رہیں اور مرد مومن شیدائی سنت بے محابا ان سے مخلصی چاہتا ہے یہ صرف مقام سنت ہے جس سے کرنیں پھوٹتی ہیں اور بدعتوں کی ظلمتیں ٹوٹتی ہیں۔یہ رسالہ طلباء، علماء سالکین اور مبلغین کے لیے بہت مفید اور صحیح معنی میں حامی سنت اور ماحی بدعت ہے۔ اللہ رب العزت اس تالیف لطیف کو اور مفید بنائے آمین

مقام صحابہ رضی اللہ تعالی عنھم (Maqam-e-Sahaba)

نومبر 15, 2010


مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ کتاب ایک ایسے موضوع پر لکھی گئی ہے جو ہمارے زمانے میں عرصہ سے معرکہ بحث و جدال بنا ہوا ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے علاوہ خود اہل سنت کے مختلف گروہوں نے اس میں افراط و تفریط اختیار کی ہوئی ہے اور مستشرقانہ تحقیق کی وبائے عام نےاس میں اور شدت پیدا کی ہے۔ حضرت مفتی صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں اس موضوع پر محققانہ اور ناصحانہ گفتگو کی ہے، اور مسئلے کے ایسے ایسے پہلووں پر روشنی ڈالی ہے جن میں وہ شاید اب تک منفرد ہیں۔اس کتاب میں آپ کو علم ،عقل اور عشق کا وہ حسین امتزاج ملے گا جو اہل سنت کی نمایاں خصوصیت ہے، اور امید ہے کہ انشاء اللہ یہ کتاب دلوں سے شکوک و شبہات کے بہت سے کانٹے نکال دے گی، واللہ الموفق والمعین

تاریخ میلاد (Tareekh-e-Meelad)

فروری 22, 2010


خیر القرون کے بعد ہر دور میں دین کا چہرہ مسخ کرنے اور اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اہل باطل دین میں نئی نئی اختراعات کا اضافہ کرتے رہے ہیں اوررد عمل کے طور پر اﷲ کے نیک بندے ان کی مذموم کوششوں کو خاک میں ملاتے رہے ہیں۔اسی طرز پر اسلام کی چھ صدیوں کے بعد چند نفس پرستوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کی آڑ میں ایک بدعت اختراع کی اور نام مولود، میلاد رکھا جو بڑھتے بڑھتے عید میلاد اور جشن عید میلاد ہوگیا۔ ابتدا ءمیں یہ محض تذکرہ سیرت اور طعام تک محدود تھا لیکن ترقی کرتے کرتے اعتقادی اور عملی بدعات کا مجموعہ ہوچکا ہے۔ زیر نظر رسالہ کے مطالعہ سے ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مروجہ مجلس میلاد کس صدی میں ایجاد ہوئی، کس نے ایجاد کی، کیوں ایجاد کی، سب سے پہلے اس پر کون سی کتاب لکھی گئی، اس مصنف کا مذہب کیا تھا پھر اس کے بعد اب تک اس میں کیا کیا تبدیلیاں اور ترقیاں ہوئی، ہر قرن کے علماءکرام نے اس کے متعلق کیا خیالات ظاہر فرمائے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سچا پکا مسلمان بنائے اور نبی کی سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور بدعات و خرافات سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

Shahadat-e-Hussain wa Kirdar-e-Yazeed (شہادت حسین رضی اللہ تعالی عنہ و کرداریزید)

دسمبر 7, 2009


پاکستان میں اہل سنت والجماعت کی غفلت اور ناواقفیت کی وجہ سے شیعیت وغیرہ دوسرے فتنوں کے ساتھ خارجیت بعنوان یزیدیت کا فتنہ بھی پھیل رہا ہے جس میں عوام الناس مبتلا ہو رہے ہیں۔زیر نظر رسالہ دراصل اسی خارجیت کی تردید میں اہل سنت والجماعت کے موقف کی تائید و ترویج کی ایک کاوش ہے جو دراصل حجة الاسلام استاذ الاساتذہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ تعالی کا ایک مکتوب ہے۔حضرت نانوتوی قدس سرہ ¾ نے اس مکتوب گرامی میں شہادت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ پر مجتہدانہ بحث فرمائی ہے اور یہ بھی ثابت فرمایا ہے کہ یزید کے کردار میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا دامن بالکل پاک ہے اور ان پر کوئی اعتراض نہیں آسکتا۔کچھ لوگ شیعیت کی تردید میں افراط و تفریط میں مبتلاہیں اور اہل سنت والجماعت کے اجماعی مسلک سے منحرف ہوئے ہےں۔ حق تعالی ہم سب کو مذہب اہلسنت والجماعت کی اتباع، خدمت اور نصرت کی ہمیشہ توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ امام الانبیاءوالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔

Aasaar-ul-Hadees Vol 01 & 02 (آثار الحدیث جلد اول و دوم)

نومبر 16, 2009

Asr_Hd2Asr_Hd1
مسلمان دیگر مذاہب کے بالمقابل علمِ حدیث میں ممتاز ہے۔ مسلمانوں نے قرآن کریم کے گرد علم حدیث کو پہرہ دار بنایا۔ قرآن کریم کے ساتھ وہ عمل نبوت کو بھی روایت کرتے گئے۔ پہلی پانچ صدیوں میں اس پر خاصی محنت ہوئی یہاں تک کہ علم حدیث کے سائے میں قرآن کریم ہر قسم کی تحریف سے محفوظ رہا۔ حدیث کی اس اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے مذاہب عالم کے پیشواﺅں خصوصا اہل کتاب نے علم حدیث پر پوری مستعدی سے تشکیک کے کانٹے بکھیرے اور علمی راہ سے مسلمانوں پر حملہ آور ہوئے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارا جدید تعلیم یافتہ طبقہ اور یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ مطالعہ اسلام کے لیے بھی مغربی ماخذ پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ عربی نہ جاننے کے باعث اصل ماخذ تک ان کی رسائی نہیں ہوتی۔ علماءکی اردو میں لکھی کتابوں کا مطالعہ وہ اپنی کسر شان سمجھتے ہیں۔ پچیس سال پہلے مولف نے پنجاب کے م ختلف تعلیمی اداروں میں حدیث کے موضوع پر کچھ لیکچرز دیے جو تحقیق لفظ حدیث، تاریخ حدیث، موضوع حدیث، ضرورت حدیث، مقام حدیث، اخبار حدیث، قرآن الحدیث، حجیت حدیث، حفاظت حدیث، تدوین حدیث، رجال حدیث، شیعہ اور علم حدیث، اسلوب حدیث، امثال حدیث، غریب الحدیث،آداب الحدیث، قواعد الحدیث، اقسام الحدیث، متون الحدیث، شروح حدیث، تراجم حدیث، ائمہ حدیث، فقہاءحدیث، ائمہ جرح و تعدیل، ائمہ تالیف، ائمہ تخریج، اہل حدیث، منکرین حدیث، مدارس حدیث جیسے اہم ترین موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مولف کو اور اسکی اشاعت و ترویج میں حصہ لینے والوں کو بھی ان خوش قسمتوں میں جگہ دے جنہوں نے پورے اخلاص و محبت سے علم نبوت کے گرد پہرہ دیا ہے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نافع اور مولف کے لیے ذریعہ آخرت بنائے۔ آمین

Ulama-e-Deoband ka Deeni Rukh aur Maslaki Mizaj (علماءدیوبند کا دینی رخ اور مسلکی مزاج)

نومبر 5, 2009

Dni_Rkh
توازن اعتدال حیات انسانی بلکہ اس کائنات عالم کا وہ وصف خاص ہے جو کسی بھی چیز کو حسن و خوبی بخش کر مظہر کمال بناتا ہے۔ اس توازن اعتدال کی عام زندگی میں جس قدر ضرورت ہے وہ اہل نظر سے پوشیدہ نہیں، مگر دین و شریعت میں یہ وصف اور زیادہ ناگزیر اس لئے بن جاتا ہے کہ دین اسلام اور شریعت مطہر ہ پر انسان کا حال و مستقبل دونوں موقوف ہےں اور دین میں اعتدال سے محرومی کا مطلب دنیا و آخرت کی محرومی ہوجاتا ہے۔زیر نظر تصنیف مولف رحمہ اللہ تعالیٰ کی آخری تصنیف ہے جو اپنے اندر علم و حکمت کا بڑا خزانہ رکھتی ہے اور افراط و تفریط کے اس دور میں جب کہ راہ اعتدال کو نمایاں کرنے کی اشد ضرورت ہے یہ کتاب منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعہ مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائے اور یہ حضرت مصنف ان کے اہل خانہ اور کتاب کے ناشرین اور اشاعت و ترویج میں حصہ لینے افراد کے لیے ذخیرہ آخرت ثابت ہو۔ آمین

Masala Qurbani with Saif-e-Yazdani (مسئلہ قربانی مع سیف یزدانی)

نومبر 5, 2009

Qrb_Yzdقربانی تقوی ورع اور تقرب خداوندی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، اور اس میں صرف مادی نقطہ نظر ہی ملحوظ نہیں ہے بلکہ یہ ایک اعلی درجہ کی روحانی عبادت ہے جس سے متقی اور غیر متقی کا فرق نمایا ں ہوتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ سے خواہش زدہ طبقوں کی جانب سے جن مسائل کو اپنی تحقیق کا تختہ مشق بنایا گیا ہے ان میں ایک قربانی جیسی عظیم عبادت بھی ہے۔اس مختصر رسالہ میں مولف مرحوم نے قرآن کریم ، اور صحیح احادیث اور ٹھوس تاریخی حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ قربانی حاجی اور حرم شریف کے ساتھ مخصوص نہیں جیسا کہ ایک مخصوص خواہش زدہ طبقہ کا خیال ہے، نیز ٹھوس دلائل سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ قربانی کے دن صرف تین ہی ہے اور یہی آئمہ ثلاثہ اور جمہور سلف و خلف کا مسلک ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو صحیح بات سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق بخشے ، آمین ثم آمین۔

Talaq-e-Salaas aur Hafiz Ibn-e-Qaim (طلاق ثلاث اور حافظ ابن القیم)

ستمبر 14, 2009

Tlq_Ibnایک مجلس کی تین طلاق کا مسئلہ ایک آفت ناگہانی کے طور پر نازل ہوا اور اس سلسلے میں حافظ ابن القیم کا نام اس حیثیت سے بیچ میں آیا کہ جو لوگ ایسی تین طلاقوں کو ایک ہی ماننے کی رائے رکھتے ہیں ان کے دلائل اور موقف کی سب سے پہلے اور سب سے زیادہ شرح و بسط کے ساتھ ترجمانی آپ ہی کی کتابوں میں ملتی ہے۔علامہ ابن القیم نے اپنی تین کتابوں میں تین مختلف عنوانات سے طلاق کے اس مسئلے پر بہت تفصیلی بحث کی ہے، زادالمعاد، اعلام الموقعین، اور اغاثة اللہفان۔ زیر نظر تحریر دراصل علامہ ابن القیم کی تحریروں کا ایک مطالعہ ہے، مسئلہ کا حکم کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟ یہ اس مطالعے کا موضوع نہیں اگرچہ ضمنا یہ قاری کو کسی نتیجے پر پہنچا دیتا ہے۔ اس کا موضوع صرف ابن القیم کے دعوے اور موقف کو ان کے دلائل کی روشنی میں پرکھنا ہے اسی لئے آپ اس میں دوسری طرف کے دلائل بالکل نہیں پائینگے۔اللہ سے دعا ہے کہ اس سعی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین

Fitna Inkar-e-Hadees aur uska Pasmanzar (فتنہ انکار حدیث اور اسکا پس منظر)

جولائی 22, 2009

Hds_Asqدور حاضر کے فتنوں میں انکار حدیث کا فتنہ بھی سر اٹھاءے ہے ہے۔منکرین حدیث کی کتابیں اور رسالے امت مسلمہ پھیل رہے اور جن حضرات کو مطالعہ کرنے کا ذوق نہیں ہے وہ ان کی تحریروں سے متاثر ہو جاتے ہیںاور شدہ شدہ ان کے حامی بن کر اہل باطل کے گروہ میں شامل ہو جاتے ہیں۔زیر نظر رسالہ میں مولف نے منکرین حدیث کے زیغ و ضلال کی نشاندہی کی ہے اور ان کی تلبیس و تزویر کا پردہ چاک کیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ جل شانہ اس سعی کو قبول فرماءے اور گمراہوں کی ہدایت کا ذریعہ بناءے۔ آمین