Archive for جولائی, 2009

Hayat-e-Anbiya-e-Karam (حیات انبیائے کرام علیہم السلام)

جولائی 29, 2009

Hyt_Anbبرصغیر پاک و ہند میں دیگر نزاعی مسائل کے علاوہ ایک مسئلہ حیات انبیاءبھی ہے۔ علماءحق اور جمہور امت کا موقف اس مسئلے میں واضح ہے، امت کے علماءمتقدمین کی تصنیفات و تالیفات اور آراءو اقوال بھی اس مسئلے کی وضاحت ،صحیح ادراک اور طریق حق تک رسائی میں پوری پوری رہنمائی کرتی ہیں ۔ زیر نظر رسالہ بنیادی طور پر حضرت سیدالمرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی حیات بعد الممات کے متعلق انہی جلیل القدر اکابرین امت کے تحقیق فن پاروں پر مشتمل ہے جس میں کمال تحقیق و توضیح مسئلہ کو ثابت کیا گیا ہے اور حدیث معارض کا متعدد طرق سے معقول جواب دیا گیا ہے۔

Bidatiyon k Durood-o-Salam ki Sharai Hesiat (بدعیتوں کے درودوسلام کی شرعی حیثیت)

جولائی 29, 2009

Bdt_Drdامت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر اتفاق ہے کہ فخر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ نبوت میں درود شریف بھیجنا بہت بڑی عبادت ہے اور حقیقت یہی ہے کہ یہ مومن کیلیے اپنے نبی شافع محشر کے ساتھ رشتہ جوڑنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔درودوسلام کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث اور اکابرین امت کی اس موضوع پر مستقبل کتابیں درودشریف اور صلوة سلام کے فضائل سمجھنے کے لیے کافی شافی ذخیرہ ہے۔ الغرض درود شریف اور صلوة وسلام کا مسئلہ ایسا ہے جس میں کوئی خفا یا اندھیرا کہیں نہیں دیکھا گیا ۔ لیکن دور حاضر میں درود شریف اور صلوة و سلام کے عظیم مسئلے کو بھی داغدار کر دیا گیا ہے اور اس مسئلے کو آج امت کے اتفاق اور اتحاد کے شیرازے کو بکھیرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ زیر نظر رسالہ میں اس مسئلے کی تفسیر حدیثی اور فقہی و تاریخی حیثیت بیان کی گئی ہے تاکہ درودوسلام کی آڑ میں بدعات کی دلدل سے حفاظت نصیب ہو۔

Ijteha-o-Taqleed ka Aakhri Faisla (اجتہاد و تقلید کا آخری فیصلہ)

جولائی 29, 2009

Ijt_Fslزیر نظر رسالہ میں مولانا محمد زید مظاہری ندوی نے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کی تحریروتقریر کے بیش خزانے سے اجتہاد و تقلید، قیاس شرعی،اجتہادی اختلافات کی حقیقت، تقلید شخصی، تقلید شخصی پر اشکالات کے جوابات، تلفیق،مذاہب اربعہ، فقلید جامد، فقہ حنفی کی خصوصیت و جامعیت، امام اعظم ابو حنیفہ ، اور غیر مقلدین کے بارے حکیم الامت کے انمول موتیوں بہترین ترتیب کے ساتھ جمع کیا ہے جس سے ہر طبقہ باآسانی استفادہ کر سکتا ہے۔ اللہ پاک مولف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اس مجموعہ کو ہر ایک کے لیے نافع بنائے۔آمین

Fitna Inkar-e-Hadees aur uska Pasmanzar (فتنہ انکار حدیث اور اسکا پس منظر)

جولائی 22, 2009

Hds_Asqدور حاضر کے فتنوں میں انکار حدیث کا فتنہ بھی سر اٹھاءے ہے ہے۔منکرین حدیث کی کتابیں اور رسالے امت مسلمہ پھیل رہے اور جن حضرات کو مطالعہ کرنے کا ذوق نہیں ہے وہ ان کی تحریروں سے متاثر ہو جاتے ہیںاور شدہ شدہ ان کے حامی بن کر اہل باطل کے گروہ میں شامل ہو جاتے ہیں۔زیر نظر رسالہ میں مولف نے منکرین حدیث کے زیغ و ضلال کی نشاندہی کی ہے اور ان کی تلبیس و تزویر کا پردہ چاک کیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ جل شانہ اس سعی کو قبول فرماءے اور گمراہوں کی ہدایت کا ذریعہ بناءے۔ آمین

Aqal aur uksa Maqam (عقل اور اسکا مقام)

جولائی 22, 2009

Aql_Mqmاللہ جل شانہ نے انسان کو پیدا فرمایا اور اسےاشرف المخلوقات بنایا اور عقل جیسی نعمت سے نوازا جسے استعمال کر کے انسان دوسری تمام مخلوقات سے ممتاز ہوتا ہے اور عقل کو استعمال کرنے کا حکم دیگیا ہے۔ دین اسلام انسان کو عزت و رفعت عطا کرنا چاہتا ہے اس لیے قرآن کریم اور احادیث نبویہ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم غور و فکر اور عقل و تدبر سے کام لیں اور تحمل اور حکمت سے تمام امور کا موازنہ کریں۔علامہ ابن ابی الدنیا نے عقل اور اس کے فضل و مرتبہ سے متعلق احادیث اور اقوال کا یہ حصہ جمع کیا ہے۔ اس کتابچہ میں وارد اکثر احادیث ضعیف اور ناقابل اعتبار ہیں اسی لیے صاحب کتاب نے اس میں آثارو اقوال کا بھی ایک معتدبہ حصہ نقل کیا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ان لوگوں میں سے بناءیں جو عقل سے صحیح فاءدہ اٹھا کر اللہ تعالی کی رحمت ؛مغفرت؛ جنت اور قرب حاصل کرنے والے بنتے ہیں۔آمین

Taskeen-al-Azkia (تسکین الاذکیاء فی حیات الانبیاء)

جولائی 22, 2009

TAبرصغیر پاک و ہند میں دیگر نزاعی مساءل کے علاوہ ایک مسءلہ حیات الانبیاء کا بھی ہے۔ علماء حق اور جمہور امت کا موقف اس مسءلے میں واضح ہے؛ امت کے علماء متقدمین کی تصنیفات و تالیفات اور آراء و اقوال بھی مسءلے کی وضاحت؛ صحیح ادراک اور طریق حق تک رساءی میں پوری پوری رہنماءی کرتی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں موصوف نے عقیدہ حیات النبی ؛ عذاب قبر اور مسءلہ توسل جیسے عنوانات پر مولانا امین صفدر اوکاڑوی کے بیانات ٹیپ شدہ دروس اور تحریرات کی روشنی میں بڑی محنت اور جانفشانی سے مواد کو مرتب کر کے اس پر تحقیق و تخریج کا کام کیا ہے؛ مزید اپنی طرف سے معلومات کا اضافہ بھی کیا ہے۔الغرض مولانا موصوف نے مندرجہ بالا مساءل ثلاثہ پر کتاب و سنت ؛ اکابرین امت کے حوالہ جات کی روشنی میں ٹھوس دلاءل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ ضالہ مماتیہ کے دجل و فریب اور تلبیس و شیطنیت کو عالم آشکارہ کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولانا موصوف کا فیض برابر جاری رہے اورآپکی تصانیف و تقاریر اور خطبات سے امت مسلمہ مستفید ہوتی رہے۔اللہ کرے کہ یہ کتاب قاری کے لیے تسکین قلب اور راحت جان ثابت ہو۔آمین

Maqam-e-Hayat (مقام حیات)

جولائی 22, 2009

MHزیر نظر کتاب ”مقام حیات المسمی بہ مدارک الاذکیاء فی حیات الانبیاء علیہم السلام” اپنے موضوع ”حیات انبیاء فی القبور” پر انتہاءی اہم کتاب ہے جس میں زیر بحث مسءلہ کا تجزیہ نہایت ہی فاضلانہ اور محققانہ انداز سے کیا گیا ہے۔ طرز بیاں انتہاءی بلیغ؛ موثر اور دلنشین ہے۔ مسءلہ کے ہر پہلو کا حکم نہایت ہی بالغ نظری کے ساتھ اس کی صحیح کیفیت و حقیقت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔حق تعالی مولف کی اس مبارک سعی کو قبول فرماءے اور جس طرح آپ نے اپنے اسلاف کے مسلک کی نصرت و اعانت کر کے اسے نمایاں فرمایا ہے حق تعالی آپکی نصرت دارین میں فرما کرآپ کو سربلند اور رفیع المرتبت بناءے۔آمین اور اس خدمت کو قبول فرماءے اور عوام الناس کے لیے ہدایت کا ذریعہ بناءے۔آمین

An-Nabi-ul-Khaatim (النبی الخاتم صلی اللہ علیہ وسلم)

جولائی 7, 2009

Nbi_Khtسیرت طیبہ نبویہ علی صاحبھا الصلوہ والتحیہ کے باب میں تصانیف اور مقالات کی اب کمی نہیں اور اگر یہ کہا جاءے تو بالکل مبالغہ نہ ہوگا کہ آج تک کسی علمی؛ تاریخی یا ادبی موضوع پر اتنی کتابیں تصنیف نہیں کی گءی جتنی کہ ”سیرت محمدی” اور اس کی متعلقات پر چھپ چکی ہیں۔ الحمد للہ پیش نظر کتاب ان چند مستشنیات میں سے ہیں جو اختصار کے باوجود ”سیرت نبویہ” کے تمام قابل غور پہلووں پر حاوی ہے بلکہ جن پہلووں کو سطح بین دنیا نے قابل غور نہیں سمجھا ان کو بھی اس کتاب میں ”قابل غور” بناکر پیش کیا گیا ہے جیسا کہ ان کا حق تھا۔اس کتاب کا مقصد سوانح نبویہ کی تدوین نہیں بلکہ مصنف کا مطمع نظر تبلیغ اور دعوت الی الحق ہے جو اس کتاب کا طرہ امتیاز ہے۔