Archive for the ‘سیاست،عقلیات،جدت پسندی’ Category

اسلام اور سیاست حاضرہ(Islam aur Siyasaat-e-Hazira)

دسمبر 29, 2010

عصر حاضر میں اسلام کے عملی نفاذ اور زندگی کے مختلف شعبوں میں نت نئے پیدا ہونے والے مسائل کے اسلامی حل کے لیے متفرق کوششیں کی جارہی ہیں جو ایک مستحسن عمل ہے اور علماء اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے عوام کی رہنمائے فرما رہے ہیں۔ اللہ انہیں دارین میں جزائے خیر عطا فرمائے۔ اسی سلسلہ میں ایک مسئلہ سیاست بھی ہے۔زیر نظر رسالہ میں مولف نے ووٹ کی شرعی حیثیت، دینی و سیاسی جماعتوں، مسئلہ قومیت اور بین الاقوامی منظر نامی میں عالم اسلام کو درپیش مسائل جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے۔آمین

اسلام اور جدت پسندی(Islam & Modernism)

دسمبر 22, 2010

جدت پسندی بذات خود ایک مستحسن جذبہ اور انسان کی ایک فطری خواہش ہے، اگر یہ جذبہ نہ ہوتا تو انسان پتھر کے زمانے سے ایٹم کے دور تک نہ پہنچتا۔چنانچہ اسلام نے جو ایک فطری دین ہے، کسی جدت پر بحیثیت جدت کے کوئی پابندی عائد نہیں کی، بسا اوقات اسے مستحسن قرار دیا ہے اور اس کی ہمت افزائی کی ہے۔لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ جس طرح جدت پسندی نے انسان کو مادی ترقی کے بام عروج تک پہنچایا ہے، اسی طرح اس نے انسان کو بہت سے نفسانی امراض میں بھی مبتلا کیا ہے اور بہت سے تباہ کن نقصانات بھی پہنچائے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جدت پسندی ایک دو دھاری تلوار ہے جو انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے کام بھی آسکتی ہے اور اس کا کام تمام بھی کر سکتی ہے۔لہذا ایک جدید چیز نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل قبول ہے اور نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل تردید ۔
اس کے بعد سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کیا معیار ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ فلاں جدت مفید اور قابل قبول ہے اور فلاں مضر اور ناقابل قبول؟
مولف نے اس کتاب میں اسی حد کی نشاندہی کی ہے، جس کی روشنی میں یہ فیصلہ باآسانی کیا جا سکتا ہے کہ کونسی جدت قابل قبول ہے اور کونسی نا قابل قبول۔ اﷲ ہم سب کو صراط مستقیم پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین

Khilafat-e-Rashida Idrees Kandhalvi (خلافت راشدہ مولانا ادریس کاندھلوی)

نومبر 21, 2009


علماءدین نے خلفاءراشدین کے فضائل و مناقب میں بے شمار کتابیں لکھیں۔ ان میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی ازالہ الخفاءہے جو اپنے موضوع میں بے مثال اور لاثانی ہے۔ خلافت راشدہ کی حقیقت اور شیخین کی فضیلت کا دلائل عقلیہ اور نقلیہ سے اثبات موثر انداز میں کیا ہے۔ مولف کتاب نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس کتاب کے مقاصد اور مباحث کا خلاصہ کیا ہے اور صرف ضروری روایات پر اکتفاءکرکے عمیق علوم کا احاطہ کیا ہے تاکہ عوام الناس کے لیے مفید ہو اور اہل فہم پر اصل مسئلہ واضح ہو جائے اور خلافت راشدہ کی حقیقت اور اس کے مقام اور مرتبہ سے آگاہ ہو جائیں۔اور بقدر ضرورت کتاب و سنت سے اس کے شواہد پر مطلع ہو جائیں۔

Aqal aur uksa Maqam (عقل اور اسکا مقام)

جولائی 22, 2009

Aql_Mqmاللہ جل شانہ نے انسان کو پیدا فرمایا اور اسےاشرف المخلوقات بنایا اور عقل جیسی نعمت سے نوازا جسے استعمال کر کے انسان دوسری تمام مخلوقات سے ممتاز ہوتا ہے اور عقل کو استعمال کرنے کا حکم دیگیا ہے۔ دین اسلام انسان کو عزت و رفعت عطا کرنا چاہتا ہے اس لیے قرآن کریم اور احادیث نبویہ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم غور و فکر اور عقل و تدبر سے کام لیں اور تحمل اور حکمت سے تمام امور کا موازنہ کریں۔علامہ ابن ابی الدنیا نے عقل اور اس کے فضل و مرتبہ سے متعلق احادیث اور اقوال کا یہ حصہ جمع کیا ہے۔ اس کتابچہ میں وارد اکثر احادیث ضعیف اور ناقابل اعتبار ہیں اسی لیے صاحب کتاب نے اس میں آثارو اقوال کا بھی ایک معتدبہ حصہ نقل کیا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ان لوگوں میں سے بناءیں جو عقل سے صحیح فاءدہ اٹھا کر اللہ تعالی کی رحمت ؛مغفرت؛ جنت اور قرب حاصل کرنے والے بنتے ہیں۔آمین

Al-Aqal wan-Naqal (العقل والنقل)

نومبر 28, 2008

aql_nqlالعقل والنقل
عقل اور مذہب کے درمیان باہمی تعلق جیسے نازک مسءلہ پر سیر حاصل بحث اس کتاب کا موضوع ہے جس میں عقلی اور نقلی دلاءل سے ثابت کیا گیا ہے کہ عقل سلیم اور نقل صحیح میں اختلاف ممکن نہیں؛ نیز کبھی عقل کی سلامتی یا نقل کی صحت میں قصور ہونے کی وجہ سے اختلاف نظر آءے تو فیصلہ کا صحیح طریقہ کار کیا ہے۔
This Book deals with the sensitive issue relating the relationship of Wisdom and Religion. The issue has been proved in the light of Logic and evidences that it is possible that Wisdom and True Documentary Evidences differ in the subject matter, and differences found only when any one source is not authentic. Also when such differences come by, what should be the true method of solution.

Islami Shariat Ilm aur Aqal ki Meezan me (اسلامی شریعت علم اور عقل کی میزان میں)

نومبر 28, 2008

shr_aqlفلسفہ شریعت پر اپنی نوعیت کی اولین تحقیقی کتاب جسمیں اسلامی شریعت کی برتری اور معقولیت کے ساءنسی دلاءل؛ حقیقت و ماہیت پر نیا طرز فکر؛ شریعت کی ابدیت و عالمگیریت اور بعض شبہات و اعتراضات کے مسکت تحقیقی جوابات کو موضوع بحث بناکر مولف نے خوب وضاحت کی ہے۔
The subject matter of the Book is the Philosophy of Islamic Sharia in the eyes of Knowledge and wisdom. It deals with the Nature of Sharia, its Foreverness and Universalit, which was proved By Scientific and Logical evidences.