Posts Tagged ‘Aqaliat’

اسلام اور جدت پسندی(Islam & Modernism)

دسمبر 22, 2010

جدت پسندی بذات خود ایک مستحسن جذبہ اور انسان کی ایک فطری خواہش ہے، اگر یہ جذبہ نہ ہوتا تو انسان پتھر کے زمانے سے ایٹم کے دور تک نہ پہنچتا۔چنانچہ اسلام نے جو ایک فطری دین ہے، کسی جدت پر بحیثیت جدت کے کوئی پابندی عائد نہیں کی، بسا اوقات اسے مستحسن قرار دیا ہے اور اس کی ہمت افزائی کی ہے۔لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ جس طرح جدت پسندی نے انسان کو مادی ترقی کے بام عروج تک پہنچایا ہے، اسی طرح اس نے انسان کو بہت سے نفسانی امراض میں بھی مبتلا کیا ہے اور بہت سے تباہ کن نقصانات بھی پہنچائے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جدت پسندی ایک دو دھاری تلوار ہے جو انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے کام بھی آسکتی ہے اور اس کا کام تمام بھی کر سکتی ہے۔لہذا ایک جدید چیز نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل قبول ہے اور نہ محض نئی ہونے کی بناءپر قابل تردید ۔
اس کے بعد سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کیا معیار ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ فلاں جدت مفید اور قابل قبول ہے اور فلاں مضر اور ناقابل قبول؟
مولف نے اس کتاب میں اسی حد کی نشاندہی کی ہے، جس کی روشنی میں یہ فیصلہ باآسانی کیا جا سکتا ہے کہ کونسی جدت قابل قبول ہے اور کونسی نا قابل قبول۔ اﷲ ہم سب کو صراط مستقیم پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین

Aqal aur uksa Maqam (عقل اور اسکا مقام)

جولائی 22, 2009

Aql_Mqmاللہ جل شانہ نے انسان کو پیدا فرمایا اور اسےاشرف المخلوقات بنایا اور عقل جیسی نعمت سے نوازا جسے استعمال کر کے انسان دوسری تمام مخلوقات سے ممتاز ہوتا ہے اور عقل کو استعمال کرنے کا حکم دیگیا ہے۔ دین اسلام انسان کو عزت و رفعت عطا کرنا چاہتا ہے اس لیے قرآن کریم اور احادیث نبویہ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم غور و فکر اور عقل و تدبر سے کام لیں اور تحمل اور حکمت سے تمام امور کا موازنہ کریں۔علامہ ابن ابی الدنیا نے عقل اور اس کے فضل و مرتبہ سے متعلق احادیث اور اقوال کا یہ حصہ جمع کیا ہے۔ اس کتابچہ میں وارد اکثر احادیث ضعیف اور ناقابل اعتبار ہیں اسی لیے صاحب کتاب نے اس میں آثارو اقوال کا بھی ایک معتدبہ حصہ نقل کیا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ان لوگوں میں سے بناءیں جو عقل سے صحیح فاءدہ اٹھا کر اللہ تعالی کی رحمت ؛مغفرت؛ جنت اور قرب حاصل کرنے والے بنتے ہیں۔آمین

Teen Talaq ka Masala (تین طلاق کا مسءلہ)

دسمبر 12, 2008

ten_tlq”تین طلاق ”چاہے ایک مجلس میں دی جاءیں یا متعدد اوقات میں وہ تین ہی واقع ہوتی ہیں؛ جمہور فقہاء اور اءمہ اربعہ کا مسلک یہی ہے۔ اس کے برخلاف روافض )شیعہ(؛ بعض اہل ظاہر اور آخری دور کے علماء میں علامہ ابن تیمیہ کا مسلک یہ ہے کہ تین طلاقیں جو ایک ساتھ دی جاءیں وہ صرف ایک طلاق رجعی کے حکم میں ہوتی ہے۔ دور حاضر کے غیر مقلدین نے اس مسءلہ میں جمہور علماءے سلف کی راءے چھوڑ کر ابن تیمیہ کے مسلک کی شدت سے تقلید کر کے اس مسءلہ کو اپنے مزعومہ اسلام کے شعاءر میں شامل کر لیا ہے۔اس موضوع پر چند اشارات اور گذارشات ذیل کے مضمون میں پیش کی جارہی ہیں امید ہے کہ اصل مسءلہ کو سمجھنے اور جمہور کے مسلک کے حق ہونے کی طرف رہنماءی ملے گی۔ انشاء اللہ

Islam ka Qanoon-e-Talaq (اسلام کا قانون طلاق)

دسمبر 12, 2008

qnn_tlqطلاق چونکہ حقیقتا تمدن و معاشرت کے فساد کا باعث ہے اس لیے وہ اللہ تعالی کو سخت ناپسند ہے اور حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسند ہے۔جب اصلاح کی تمام کوششیں ناکام ہو جاءیں اور طلاق ناگزیر ہو تو بھی حکم یہ ہے کہ سنت طریقے کے مطابق دی جاءے۔یہ کتاب عصر جدید کے مزاج اور تقاضوں کے لحاظ سے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور جو معلومات کا ایک خزانہ اور اسلامی قانون کا ایک نچوڑ ہے۔امید ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں زیر بحث موضوع کو اسلامی قانون کی روشنی میں سمجھنے کیلیے ممد و معاون ہوگی اور عوام و خواص کی اصلاح کا باعث بنے گی۔ انشاءاللہ
Divorce is destruction to Society and so extremely displeasing to Almighty Allah. When it is unavoidable, and there is no way other than Divorce, Allah guided the Muslims to follow the way of sunnah (Sunnat). Now a days, the issue is under discussion in the Islami Nazriati Council in Pakistan. This book is in plain language covering all the aspects of the Islamic Law of Divorce in the light of Quran and Sunnat. Hope it will be beneficial to all in understanding the Islamic Law.

Islami Shariat Ilm aur Aqal ki Meezan me (اسلامی شریعت علم اور عقل کی میزان میں)

نومبر 28, 2008

shr_aqlفلسفہ شریعت پر اپنی نوعیت کی اولین تحقیقی کتاب جسمیں اسلامی شریعت کی برتری اور معقولیت کے ساءنسی دلاءل؛ حقیقت و ماہیت پر نیا طرز فکر؛ شریعت کی ابدیت و عالمگیریت اور بعض شبہات و اعتراضات کے مسکت تحقیقی جوابات کو موضوع بحث بناکر مولف نے خوب وضاحت کی ہے۔
The subject matter of the Book is the Philosophy of Islamic Sharia in the eyes of Knowledge and wisdom. It deals with the Nature of Sharia, its Foreverness and Universalit, which was proved By Scientific and Logical evidences.