Archive for the ‘مکتوبات و ملفوظات’ Category

Makateeb-e-Syed-ul-Mursaleen (بلاغ المبین یعنی مکاتیب سید المرسلین)

جون 9, 2010


پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفین اسلام نے قابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ان کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح و بسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین و مکاتیب عالیہ کا بھی ذکر کیا ہے جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کے مختلف حصوں میں ارسال کیے گئے۔ سیرت مقدسہ کی کوئی تصنیف ان مکاتیب عالیہ کے ذکر سے خالی نہیں اور ان میں خطوط سے متعلق دوسرے حالات بھی کسی قدر تفصیل کے ساتھ ملتے ہیں، لیکن یہ کہنا غالبا مبالغہ سے یکسر خالی ہے کہ اردو میں آج تک کوئی کتاب ایسی تصنیف نہیں کی گئی جس کا موضوع واحد صرف ان فرامین مقدسہ کی جمع و ترتیب اور ان سے متعلق بیش قیمت تاریخی حوالجات و اسانید کا پوری محنت و جان کاہی کے ساتھ بہم پہچانا ہو جو خالص تبلیغ اسلام کی غرض سے لکھے گئے ہیں اور اس سلسلہ میں جو اہم حدیثی و تاریخی اشکالات پیدا ہوجاتے ہین ان کو ایسے پسندیدہ اسلوب اور وسیع النظری کے ساتھ رفع کیا گیا ہو کہ تاریخی بیانات اور آثار و روایات میں کوئی تناقص باقی نہ رہتا ہو۔اس بناءپر بے خوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ زندقہ و الحاد کے اس ہولناک دور میں فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق یہ کتاب ایک منفرد اہمیت کی حامل ہے۔دعاہے کہ مولف کی یہ خدمت بار قبول پائے اور حق تعالی مسلمانوں کو اس سے متمتع ہونے کی توفیق اور فاضل مصنف کو اجر جزیل و ثواب عظیم مرحمت فرمائے ۔ آمین

Hazrat Abu Bakar ke Sarkari Khutoot (حضرت ابوبکر کے سرکاری خطوط)

جون 9, 2010

ابوبکر صدیق کے سرکاری خطوط جن کی تعداد ستر ہے جہاں تک ہمیں معلوم ہے یہ خطوط نہ تو عربی میں کبھی جمع ہوئے اور نہ بہ شکل ترجمہ دوسری زبانوں میں ، ابوبکر صدیق کا عہد خلافت تھا تو بہت مختصر یعنی صرف سوا دو سال لیکن اس میں واقعات و حوادث کی طغیانی سی رہی، ہر طرف بغاوتیں ، ہر طرف فوج کشی، جب بغاوتیں دور ہوئی تو ایک طرف نظم و تدبیر کا دور شروع ہوا تو دوسری طرف عراق و شام میں فتوحات، اس عرصہ میں خلیفہ نے سینکڑوں مراسلے بھیجے ہوں گے لیکن افسوس ہے کہ ان میں سے صرف پانچ چھ درجن سے زیادہ ہمیں نہ مل سکے اور شاید اس سے زیادہ مل بھی نہ سکیں۔اللہ تعالیٰ مولف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں مقبول فرمائے۔آمین