Posts Tagged ‘Raza Khaniat’

بدعت اور اہل بدعت اسلام کی نظر میں(Bidat aur Ahl-e-Bidat Islam ki Nazar Me)

دسمبر 22, 2010

زیر نظر کتاب میں مولف نے بڑی ہمت اور محنت شاقہ سے بدعت کے بارے میں حضرات صحابہ کرام، تابعین عظام، مجتہدین کرام، مجددین امت اور اولیاء اللہ کے اقوال کو جمع فرمایا ہے۔ یہ سب مضامین مختلف اسفار میں منتشر تھے، آپ نے انہیں یکجا کر کے ایک نہایت مفید ترتیب دی ہے۔ قاری کو ایک ایسے محل میں لاکھڑا کیا ہے جس کے چاروں طرف اہل اللہ بدعت کی ظلمتوں کے خلاف دہائی دے رہیں اور مرد مومن شیدائی سنت بے محابا ان سے مخلصی چاہتا ہے یہ صرف مقام سنت ہے جس سے کرنیں پھوٹتی ہیں اور بدعتوں کی ظلمتیں ٹوٹتی ہیں۔یہ رسالہ طلباء، علماء سالکین اور مبلغین کے لیے بہت مفید اور صحیح معنی میں حامی سنت اور ماحی بدعت ہے۔ اللہ رب العزت اس تالیف لطیف کو اور مفید بنائے آمین

شاہ اسماعیل شہید دہلوی (Shah Ismail Shaeed Dehlvi)

دسمبر 21, 2010

پاک ہند کی تحریک آزادی کن تیرہ و تاریک راہوں سے گزر کر منزل سے ہمکنار ہوئی اور علمائے اسلام کہاں کہاں دریائے خون میں تیرے ان واقعات کی یاد سے ہماری تاریخ میں تسلسل پیدا ہوتا ہے اور مضمحل رگوں میں تازہ خون کی لہر اٹھتی ہے ہم ذرا ماضی کی طرف پلٹیں تو بہتر سے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ اس تحریک کے سابقین اولین فکری طور پر حضرت امام شاہ ولی اﷲاور حضرت شاہ عبدالعزیز اور عملی طور پر ان کے خلفاء حضرت سید احمد شہید اور حضرت مولانا اسماعیل شہید تھے۔ ان شہیدوں نے سرزمین ہند میں قربانیوں کی ابتداء کی ملت ابراہیم کو اپنے پہلے اسماعیل پر بھی ناز ہے اور پچھلے اسماعیل کی قربانی پر بھی۔تحریک آزادی نے آئندہ بھی مختلف کروٹیں لیں لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ تحریک آزادی کے خاکے میں پہلا رنگ شہدائے بالاکوٹ کے خون نے بھراتھا۔

حضرت مولانا اسماعیل شہید کو بدنام کرنے میں بیرونی سامراج نے کوئی کمی نہیں کی جدید نسلوں کو اپنے ماضی سے کاٹنے کے لیے ان حضرات کے خلاف تفرقے کے سائے اس بھیانک انداز میں پھیلائے گئے کہ ملت خواہ مخواہ دو حصوں میں بٹ گئی۔ یہ مختصر رسالہ اس سلسلہ کی کڑی ہےیہ اہل حق کا دفاع ہے اور محدثین دہلی سے تاریخی وابستگی کی ایک حسین یاد ہے ۔ اسوقت پاکستان میں اور بیرون پاکستان فریب خوردہ واعظوں کی ایک لمبی قطار لگی ہے، جو شب و روز مولانا اسماعیل شہید کے خلاف گستاخی رسول کا لاوا اگلتے ہیں اور اس ذوق تکفیر میں ان کے پینے پلانے کے جام چھلکتے ہیں۔تاریخ کو مسخ کرنے کے اس جاہلانہ شوق پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔حضرت مولانا اسماعیل شہید کے خلاف جو جو الزامات سے تصنیف کئے گئے ہیں ان تفصیلی جواب کے لیے بہت سی جزئیات خود مولانا شہید کی تحریرات سے ہی پیش کی گئی ہیں۔ 

پاک ہند کی تحریک آزادی کن تیرہ و تاریک راہوں سے گزر کر منزل سے ہمکنار ہوئی اور علمائے اسلام کہاں کہاں دریائے خون میں تیرے ان واقعات کی یاد سے ہماری تاریخ میں تسلسل پیدا ہوتا ہے اور مضمحل رگوں میں تازہ خون کی لہر اٹھتی ہے ہم ذرا ماضی کی طرف پلٹیں تو بہتر سے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ اس تحریک کے سابقین اولین فکری طور پر حضرت امام شاہ ولی اﷲاور حضرت شاہ عبدالعزیز اور عملی طور پر ان کے خلفاء حضرت سید احمد شہید اور حضرت مولانا اسماعیل شہید تھے۔ ان شہیدوں نے سرزمین ہند میں قربانیوں کی ابتداء کی ملت ابراہیم کو اپنے پہلے اسماعیل پر بھی ناز ہے اور پچھلے اسماعیل کی قربانی پر بھی۔تحریک آزادی نے آئندہ بھی مختلف کروٹیں لیں لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ تحریک آزادی کے خاکے میں پہلا رنگ شہدائے بالاکوٹ کے خون نے بھراتھا۔

حضرت مولانا اسماعیل شہید کو بدنام کرنے میں بیرونی سامراج نے کوئی کمی نہیں کی جدید نسلوں کو اپنے ماضی سے کاٹنے کے لیے ان حضرات کے خلاف تفرقے کے سائے اس بھیانک انداز میں پھیلائے گئے کہ ملت خواہ مخواہ دو حصوں میں بٹ گئی۔ یہ مختصر رسالہ اس سلسلہ کی کڑی ہےیہ اہل حق کا دفاع ہے اور محدثین دہلی سے تاریخی وابستگی کی ایک حسین یاد ہے ۔ اسوقت پاکستان میں اور بیرون پاکستان فریب خوردہ واعظوں کی ایک لمبی قطار لگی ہے، جو شب و روز مولانا اسماعیل شہید کے خلاف گستاخی رسول کا لاوا اگلتے ہیں اور اس ذوق تکفیر میں ان کے پینے پلانے کے جام چھلکتے ہیں۔تاریخ کو مسخ کرنے کے اس جاہلانہ شوق پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔حضرت مولانا اسماعیل شہید کے خلاف جو جو الزامات سے تصنیف کئے گئے ہیں ان تفصیلی جواب کے لیے بہت سی جزئیات خود مولانا شہید کی تحریرات سے ہی پیش کی گئی ہیں۔

حضرت نانوتوی کی خدمات ختم نبوت (Hazrat Nanotvi ki Khidmat-e-Khatm-e-Nabuwwat)

نومبر 24, 2010

 

ختم نبوت کے عظیم اور اہم عنوان پر حضرت نانوتوی نے اپنی کتب میں بہت سے مقامات پر کلام فرمایا ہے اور خاص اس موضوع پر تحذیر الناس بھی تحریر فرمائی ہے۔ یہ عالی قدر مضامین حضرت اقدس کی مختلف کتب و رسائل میں منتشر تھے جناب مولف نے سب کو ایک لڑی میں پرو کر بڑی خدمت انجاد دی ہے۔ کتاب سے واضح ہو جائیگا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے حضرت اقدس نانوتوی کی خدمات برصغیر کی تاریخ میں اساس اور بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں ، اؔٓپ کے بعد اس موضوع پر جو کچھ لکھا گیا اور جو خدمات سر انجاد دی گئیں وہ سب آپ کی مرہون منت ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں بھی اکابر کے ساتھ جوڑے رکھے۔آمین

Ulama-e-Deoband Muaasireen ki Nazar me (علمائے دیوبند معاصرین کی نظر میں)

اگست 10, 2009

Ulm_Nzrفرنگی سامراج نے اسلامی عقائد و نظریات میں کفر و شرک کی آمیزش کیلئے علماءو مشائخ کے مقدس روپ میں ایسے ایجنٹ تیار کیے جو قرآن و حدیث کی ایسی غلط تعبیرو تشریح کریں جس سے اسلام اور کفر میں فرق نظر نہ آئے اور انگریز کے خلاف جہاد کے عنوان سے شروع ہونے والی تحریک آزادی کو توڑا جاسکے۔ یہی سلسلہ تاحال جاری ہے، اور روز بروز نئے نئے اسکالرز اور مشائخ اس حکمت عملی کا حصہ بن کر اسلام کے نام پر اسلام کے حقیقی چہرہ کو مسخ کرنے کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن یہ یاد رہے کہ مثل مشہور ہے کہ کل فرعون موسی، اﷲ تعالیٰ اپنے پسندیدہ ترین دین اور اس کے لیے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے بندوںکی حقانیت لوگوں پر آشکارا کر دیتا ہے۔ زیر نظر رسالہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں علمائے دیوبند کے خلاف الزامات کا طوفان کھڑا کرنے والے مجدد بدعات احمد رضا خان بریلوی کی خوب تردید کی ہے نیز احمد رضا خان کی علمی و دینی خیانت کی بھی خوب نشاندہی کی ہے نیز علمائے حجاز کے درمیان خان بریلوی کے مقام و مرتبہ کی بھی خوب وضاحت کی ہے۔ اللہ تعالی ان کی کاوش کو مقبول فرمائیں اور ہم کو قرآن سنت کی صحیح معنوں میں پیروی کرنے اور شرک و بدعت کی نجاست سے دور رہنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

Murawwaja Qaza-e-Umri Bidat h (مروجہ قضاءے عمری بدعت ہے)

مئی 30, 2009

Qaz_Umrبعض لوگ رمضان المبارک کے آخری جمعہ میں ایک نماز یا پانچ نمازیں اس نیت سے پڑھتے ہیں کہ اس سے تمام فوت شدہ نمازوں کی قضاء ہو جاتی ہے اور اس کو قضاء عمری کہتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ جمعہ الوداع کے دن الوداع الوداع اے رمضان الوداع جیسے کلمات کہتے ہیں ۔ اس رسالہ میں ثابت کیا گیا ہے کہ قضاء عمری کا یہ طریق بدعت اور ان جیسے کلمات کا شریعت سے کوءی ثبوت نہیں ہے۔ نیز اس رسالہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طبقہ کے فقہاء اور کن کتابوں سے فتوی دینا جاءز اور کن سے فتوی دینا ناجاءز ہے؛ اور موضوع احادیث کی بعض علامات بتاءی گءی ہیں۔ اور غیر مفتی بہ قول سے گریز اور سنت پر عمل کرنے کی تلقین کی گءی ہے۔