Archive for the ‘سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم’ Category

سیرت حلبیہ (Seerat-ul-Halbiya)

اکتوبر 1, 2011

    

   

سيرت حلبيہ اپنی خصوصيات کے لحاظ سے ايک ايسی منفرد کتاب ہے جو تاريخ اسلامی اور سيرت رسولﷺکے موضوع پر اپنا ايک عليحدہ ، مستقل اور اہم مقام رکھتی ہے، اسی انفراديت اہميت اور افاديت و مقام کے صحيح تصور کو پيش کرنے کيلئے کہا گيا ہے کہ عربی لٹريچر ميں سيرت پر ضابطے کی تو صرف يہی ايک کتاب ہے۔ مؤلف نے يہ کتاب عربی کی دو اہم کتب سيرت (عيون الاثر اور سيرت شمس الشامی)کی تلخيص کے طور پر مرتب کی ہے۔ يہ دونوں کتابيں علمی و تحقيقی مواد کے اعتبار سے بے حد اہم ہے ليکن عوام اس کی گہرائی اور گيرائی تک نہيں پہنچ سکتے ۔اس لئے مؤلف نے ایک مفصل و مربوط کتاب عوام و خواص دونوں طبقوں کيلئے مرتب کی جو اپنے استناد اور معتبر سيرت و تاريخ کی کتابوں سے ماخوذ واقعات پر مبنی ہے، اور ساتھ ہی تمام منتشر واقعات کو مربوط کر کے تسلسل کے ساتھ مرتب کر ديا گيا ہے جس سے يہ کتاب علماء و عوام سب کيلئے قابل فہم بن گئی ہے۔ ايک اور خصوصيت اس کتاب کی يہ بھی ہے کہ ايک واقعہ کے ذيل ميں جتنی مختلف و متفرق روايات فراہم ہوتی ہيں ، يہ ان ميں سے اکثر کو پيش کرتے ہيں اور اس کے بعد ان روايات ميں سے ممکن طور پر تضاد کو دور کر کے موافقت اور تطابق پيدا کرنے کی کوشش کرتے ہيں، جس سے مختلف تاريخی واقعات کا ايک دوسرےسے  جوڑ پيدا کرنا ممکن ہو جاتا ہے، ساتھ ہی يہ کہ اس ميں جتنی قوی اور ضعيف روايات پيش کی گئی ہيں، مؤلف نے اکثر ان کا مأخذ بھی ذکر کر ديا ہے۔

آخر ميں اﷲتعالیٰ سے دست بدعا ہيں کہ اس محنت و خدمت کو قبول فرمائےا ور اس خدمت کو مؤلف، مترجم، ناشر، اور ان تمام حضرات کيلئے سعادت و نجات کا باعث بنادے جنہوں نے اس کی اشاعت و ترويج ميں کردار ادا کيا ہے۔ آمين

Seerat-e-Mustafa SAW (سیرت المصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کامل تین جلد)

جون 15, 2010

الحمد للہ یہ شرف صرف امت محمدیہ علی صاحبہا الف الف صلوة و الف الف تحیة کو حاصل ہے کہ وہ اپنے پیغمبر کے ہر قول اور ہر فعل کو متصل اور مسلسل سند کے ساتھ پیش کرتی ہے، یہی اور صرف یہی ایک امت ہے کہ اپنے نبی سے متصل ہے۔مولف کتاب نے اس مختصر سیرت میں جہاں صحت ماخذ اور روایات کے معتبر اور مستند ہونے کا التزام کیا ہے وہاں سرار و حکم کا بھی کچھ اہتمام کیا ہے جو انشاءاللہ العزز نافع اور مفید ہوگا۔ جس طرح غیر مستند اور غیر معتبر روایات سے پرہیزکیا گیا ہے ، بالکل اسی طرح کسی ڈاکٹر یا فلاسفر یا کسی یورپی مستشرق سے گھبرا کر نہ کسی روایت کو چھپایا ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں ان کی خاطر سے کوئی تاویل کی ہے، اور نہ راویوں پر جرح کر کے اس حدیث کو غیر معتبر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس طرح سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ مختصر مجموعہ حضرات محدثین کے علمی سرمایہ اور ذخیرہ کا ترجمان ہے ، مولف نے جو حضرات محدثین کے یک کمترین خادم اور غلام ہے ،نے محدثین حضرات کے علمی جواہرات اور موتیوں کو سلیقہ اور ترتیب دے کر علم کے شائقین کے سامنے پیش کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اے پروردگار عالم تو ناچیز مولف کی اس ناچیز خدمت کو قبول فرما اور مولف ، ناشرین، اور اشاعت میں تعاون کرنے والے حضرات کے حق میں اس کو خیر جاری اور توشہ آخرت بنا۔آمین ثم آمین

Rehmat-ul-lil-Alameen(رحمةللعلمین)

مئی 29, 2010


رحمة للعلمین، خاتم النبیین، سید المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پر دنیا کی تقریبا ہر زبان میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور قیامت تک انشاءاللہ لکھا جاتا رہیگا ۔ ہر دور میں عصری تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف نقطہ نگاہ سے نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو قلمبند کیا گیا ہے اور کیا جاتا رہیگا۔زیر نظر تصنیف بھی اپنے اندر کئی منفرد خصوصیات لیے ہوئے سیرت طیبہ سے متعلق مواد کا ایک ایسا گلدستہ ہے جس کی مثال اردو زبان میں تو درکنار دیگر زبانوں میں بھی نہیں ملتی۔ مولف نے اخذ روایات میں انتہائی حزم و احتیاط سے کام لیا اور رطب و یابس یا موضوع روایات جمع کرنے کے بجائے صحت و ثقاہت کا خیال رکھا ہے۔ تاریخی روایات پر حسب ضرورت نقد و درایت سے کام لیا ہے۔ نیز اس کتاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مصنف کے ذوق کے مطابق سوانح اور واقعات کے ساتھ غیر مذاہب کے اعتراضات کے جوابات اور دوسرے صحف آسمانی کے ساتھ موازنہ اور خصوصیت سے یہود و نصاری کے دعاوی کا ابطال بھی اس میں جا بجا ہے۔ انہی خصوصیات کی بناءپر رحمة للعلمین برصغیر کی جملہ کتب سیرت سے منفرد مقام و مرتبہ کی حامل ٹھہری۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف مرحوم کو رضائے الہی کی بہشت جاوید میں درجات عالیات نصیب ہوں اور ہمارے لیے بھی توشہ آخرت ثابت ہو۔آمین

ہادی عالم (Hadi-e-Alam)

اپریل 12, 2010

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک ادا اور حیاتطیبہ کے ایک ایک واقعہ کو رہتی دنیا تک محفوظ کرنے کے لیے بلا مبالغہ ہزار ہا مصنفین نے مختلف زبانوں میں کتابیں تحریر کی ہیں اور جس دیوانہ وار محنت اور عقل کو حیران کردینے والی کوششیں اس امت نے کی ہیں وہ بذات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاایک معجزہ ہے۔محترم ولی رازی صاحب کی زیر نظر کتاب "ہادی عالم”اپنی شان انفرادیت کا ایک عجیب شاہکار ہے۔یعنی سیرت طیبہ پر تقریبا چار سو صفحات پر مشتمل اس کتاب میں منقوط حرف کہیں نہیں آیا۔اس ادبی شان کے ساتھ یہ التزام بھی رکھا گیا ہے کہ تمام واقعات مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں۔ مختصر یہ کہ یہ تالیف سیرت طیبہ کی ایک گراں قدر خدمت ہے اور اردو زبان و ادب کے لئے تو ایک ایسے شاہکار کی حیثیت رکھتی ہے جس پر اردو زبان بلا شبہ فخر کر سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور فاضل مولف کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے اور جس جذبہ عشق کے ساتھ لکھی گئی ہے اس پر انہیں دارین میں اجر جذیل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

An-Nabi-ul-Khaatim (النبی الخاتم صلی اللہ علیہ وسلم)

جولائی 7, 2009

Nbi_Khtسیرت طیبہ نبویہ علی صاحبھا الصلوہ والتحیہ کے باب میں تصانیف اور مقالات کی اب کمی نہیں اور اگر یہ کہا جاءے تو بالکل مبالغہ نہ ہوگا کہ آج تک کسی علمی؛ تاریخی یا ادبی موضوع پر اتنی کتابیں تصنیف نہیں کی گءی جتنی کہ ”سیرت محمدی” اور اس کی متعلقات پر چھپ چکی ہیں۔ الحمد للہ پیش نظر کتاب ان چند مستشنیات میں سے ہیں جو اختصار کے باوجود ”سیرت نبویہ” کے تمام قابل غور پہلووں پر حاوی ہے بلکہ جن پہلووں کو سطح بین دنیا نے قابل غور نہیں سمجھا ان کو بھی اس کتاب میں ”قابل غور” بناکر پیش کیا گیا ہے جیسا کہ ان کا حق تھا۔اس کتاب کا مقصد سوانح نبویہ کی تدوین نہیں بلکہ مصنف کا مطمع نظر تبلیغ اور دعوت الی الحق ہے جو اس کتاب کا طرہ امتیاز ہے۔

Jamal-e-Habib (جمال حبیب صلعم)

جون 1, 2009

Jml_Hbbجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک اور جمال جہاں آراء کا بیان بڑی سعادت کی بات ہے۔صحابہ وہ اسلاف و اخلاف میں بھی اس کا خوب چلن رہ اہے۔ علماء کی اس موضوع پر بہت سے مختصر و مطول تحریریں پاءی جاتی ہیں۔ اس موضوع پر سب سے مفید اور مقبول عام امام ترمذی کا وہ مجموعہ ہے جو شماءل ترمذی کے نام سے امت کے درمیان پایا جاتا ہے۔ مولف نے شماءل ترمذی کی روشنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک پر ایک مجموعہ تیار کیا ہے۔ جو مختصر لیکن جامع حلیہ مبارک ہے اور مستند کتب کے حوالہ جات سے مذین ہونے کی وجہ سے مفید عام ہے۔ دعا ہے کہ پروردگار عالم اس کو امت میں قبول عام اور اپنی بارگہ میں حسن قبول سے نوازے اور مولف کو مستقبل میں مزید علمی خدمات کی توفیق ارزانی کرے۔آمین